Maktaba Wahhabi

49 - 277
ہے؛ اس لیے آپ کامعجزہ بھی عقل سے مخاطب ہوتا ہے اور قیامت تک باقی رہنے والاہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {وَ قَالُوْا لَوْ لَآ اُنْزِلَ عَلَیْہِ اٰیٰتٌ مِّنْ رَّبِّہٖ قُلْ اِنَّمَا الْاٰیٰتُ عِنْدَ اللّٰہِ وَ اِنَّمَآ اَنَا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ، اَوَ لَمْ یَکْفِہِمْ اَنَّآ اَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ یُتْلٰی عَلَیْہِمْ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَرَحْمَۃً وَّ ذِکْرٰی لِقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ } [العنکبوت ۵۰۔۵۱] ’’اورکہتے ہیں کہ اس پر اس کے رب کی طرف سے نشانیاں کیوں نازل نہیں ہوئیں کہہ دو کہ نشانیاں تو اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہیں۔ اور میں تو کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں ۔ کیا ان لوگوں کے لیے یہ کافی نہیں کہ ہم نے تم پر کتاب نازل کی جو ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہے ۔ کچھ شک نہیں کہ مومن لوگوں کے لیے اس میں رحمت اور نصیحت ہے۔‘‘ امام رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن کا معجزہ اپنے سے پہلے کے تمام معجزات سے زیادہ کامل ہے؛ اس کی کئی ایک وجوہات ہیں: اوّل:… یہ[سابقہ] معجزات پائے تو گئے تھے؛ مگر ان کو دوام اور بقا نصیب نہیں ہوا۔ بیشک لاٹھی کا اژدھا بننا اور مردوں کو زندہ کرنے کا اب کوئی اثر باقی نہیں …اس کے بعد آپ نے کچھ کلام کیا ہے؛ جس کاحاصل خلاصہ یہ ہے…: ’’ بیشک اگر کوئی ایسا شخص جس نے اپنی آنکھوں سے ان معجزات کا مشاہدہ نہ کیا ہو؛ اوروہ ان کا انکار کردے؛ تو اس منکر کو ان کے وقوع پذیر ہونے پر قانع کرنا ممکن نہیں۔ کیونکہ یہ معجزات وقوع پذیر ہوئے اور ختم ہوگئے۔…پھر فرمایا:’’ جب کہ قرآن باقی ہے۔اگر کوئی اس کا انکار کرے تو ہم کہیں گے اس جیسا قرآن لاکر دکھاؤ۔‘‘ دوم: …لاٹھی کا اژدھا بننا ایک ہی جگہ پر ہوتا تھا۔ جو کوئی اس جگہ پر موجود نہ ہو وہ اس
Flag Counter