Maktaba Wahhabi

52 - 277
تو فرشتے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑ کر سینے سے لگایا؛ اور دبایا؛ ایسا تین بار کیا۔ پھر چھوڑ کر فرمایا پڑھیے: {اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ ، خَلَقَ الْاِِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ ، اقْرَاْ وَرَبُّکَ الْاَکْرَمُ، الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ ، عَلَّمَ الْاِِنسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ} [العلق ۱۔۵] ’’اپنے رب کے نام سے پڑھیں جس نے پیدا کیا۔جس نے انسان کو خون کی بوند سے پیداکیا۔ پڑھیں اور آپ کے رب تعالیٰ بڑے کریم ہیں۔جنہوں نے بذریعہ قلم علم سکھایا۔اور انسان کو وہ باتیں سکھائیں جن کا اس کو علم نہ تھا ۔‘‘ آپ نے یہ آیات یاد کرلیں۔اوروہاں پہاڑ سے گھبرائے ہوئے نیچے اترے۔ آپ نے جو کچھ دیکھا اور سنا اس سے خوف زدہ تھے۔ واپس اپنے گھر زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے؛اور انہیں اس معاملہ کی خبر دی۔ تو انہوں نے آپ کو اطمینان دلایا ؛ اور تسلی دی۔[ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ]فرمانے لگیں کہ: ’’آپ گھبرائیے نہیں؛ اورپھر آپ کو آپ کے اعلی اخلاق یاد دلائے؛اور فرمایا: ’’ایسے اخلاق والوں کو اللہ تعالیٰ رسوا نہیں کرتے بلکہ انہیں عزت بخشتے ہیں۔‘‘ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا دیکھ رہی تھیں کہ آپ میں ایسی اعلیٰ اخلاقی صفات پائی جاتی ہیں جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں۔ ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ شیاطین کے لیے نہیں چھوڑتے ۔ اس کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سن رسیدہ چچا زاد بھائی کے پاس لیکر گئیں جسے ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبدالعزی کہا جاتا تھا۔ ورقہ دور جاہلیت میں اسلام سے قبل نصرانی ہوگئے تھے، وہ عربی لکھنا جانتے تھے اور انجیل کو عربی زبان میں جتنا اللہ کو منظور ہوتا لکھتے تھے یہ بہت بوڑھے اور نابینا ہوگئے تھے۔ حضرت ورقہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے کہا: اے بھتیجے تم کیا دیکھتے ہو؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ دیکھا تھا اس سے آگاہ کیا۔
Flag Counter