Maktaba Wahhabi

86 - 277
یَفْقَہُوْنَ، یَقُوْلُوْنَ لَئِنْ رَّجَعْنَآ اِِلَی الْمَدِیْنَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْہَا الْاَذَلَّ وَلِلَّہِ الْعِزَّۃُ وَ لِرَسُوْلِہٖ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَلٰکِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ } [المنافقون ۷۔۸] ’’ یہی توکہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پرخرچ نہ کرو۔ حتی کہ وہ بھاگ جائیں۔ آسمانوں اور زمین کے خزانے اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں لیکن منافق نہیں سمجھتے ۔کہتے ہیں : اگر ہم مدینہ لوٹے تو باعزت ذلیلوں کو وہاں سے نکال دیں گے ؛حالانکہ عزت اللہ تعالیٰاوررسول اللہ اور مومنوں کی ہے لیکن منافق نہیں جانتے۔‘‘ اس میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے منافقین کے قول کے الفاظ نقل کیے ہیں۔ اگر یہ بات صحیح نہ ہوتی تو اس کی قوم کے لوگ آتے؛ اور اس بات کو جھٹلاتے؛ لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ اس لیے کہ ان کے سردار نے وہی الفاظ کہے تھے جو قرآن نے بیان کیے ہیں۔ اس سے بھی اس بات کی تائید ہوتی ہے کہ یہ قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’ ہم ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ -غزوہ بنی مصطلق کے موقعہ پر-جہاد میں تھے اتفاق سے مہاجرین میں سے کچھ لوگ برافروختہ ہوگئے ؛جس کی یہ وجہ ہوئی کہ مہاجرین میں سے ایک شخص ظریف الطبع تھے؛ ایک انصاری کی پیٹھ پر انہوں نے مذاق سے ایک تھپڑ کھینچ مارا جس سے انصاری کو غصہ آگیا؛ یہاں تک کہ ان لوگوں نے باہم (اپنے اپنے لوگوں کو)بلایا؛ انصاری نے کہا: اے انصار!مدد کو پہنچو۔ اور مہاجر نے کہا: اے مہاجرین !مدد کو پہنچو۔ یہ سن کرآپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا :’’جاہلیت کی طرح کی پکار کیوں ہوئی۔‘‘
Flag Counter