Maktaba Wahhabi

150 - 177
جِبْرِیلُ علیہ السلام، فَنَادَانِيْ، فَقَالَ: ’’إِنَّ اللّٰهَ عَزَّوَجَلَّ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِکَ لَکَ، وَمَا رَدُّوا عَلَیْکَ۔ وَقَدْ بَعَثَ إِلَیْکَ مَلَکَ الْجِبَالِ لِتَأْمُرَہُ بِمَا شِئْتَ فِیہِمْ۔‘‘ فَنَادَانِي مَلَکُ الْجِبَالِ، وَسَلَّمَ عَلَيَّ، ثُمَّ قَالَ: ’’یَا مُحَمَّدُ۔ صلي اللّٰهُ عليه وسلم۔ إِنَّ اللّٰہَ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِکَ لَکَ، وَأَنَا مَلَکُ الْجِبَالِ، وَقَدْ بَعَثَنِيْ رَبُّکَ إِلَیْکَ لِتَأْمُرَنِيْ بِأَمْرِکَ، فَمَا شِئْتَ؟ إِنْ شِئْتَ أَنْ أَطْبِقَ عَلَیْہِمُ الْأَخْشَبَیْنِ۔‘‘ ’’بے شک مجھے تمہاری قوم سے مصائب پہنچے۔ مجھے ان کی جانب سے سب سے زیادہ اذیت عقبہ کے دن پہنچی، جب میں نے خود کو ابن عبد یالیل بن عبد کلال پر پیش کیا۔ اس نے میرے ارادے کو پورا نہ کیا(یعنی میری بات قبول نہ کی)۔ میں رنجیدہ ہوکر اپنے چہرے کے رخ روانہ ہوا۔ میرے حواس قرن الثعالب(کے مقام)پر بحال ہوئے۔ میں نے اپنا سر اٹھایا، تو ایک بادل نے مجھے سایہ کر رکھا تھا۔ میں نے دیکھا، تو اس میں جبریل علیہ السلام تھے، انہوں نے مجھے آواز دی اور فرمایا:’’بے شک اللہ عزوجل نے آپ کی قوم کی آپ کے ساتھ باتوں اور انہوں نے آپ کو جو جواب دیا، اسے سن لیا ہے۔ انہوں نے آپ کی جانب پہاڑوں کے فرشتے کو بھیجا ہے، تاکہ آپ اسے ان کے بارے میں، جو چاہیں حکم دیں۔‘‘
Flag Counter