Maktaba Wahhabi

172 - 177
بشارت دے آؤں۔‘‘ اس سے کہا جائے گا:’’تم آرام کرو۔‘‘ بلاشبہ جب کافر کو قبر میں رکھا جاتا ہے، تو اس کے پاس ایک فرشتہ آکر اسے جھڑکیاں دیتا ہے اور اس سے پوچھتا ہے:’’تو کس کی عبادت کیا کرتا تھا؟‘‘ وہ جواب دے گا:’’مجھے پتہ نہیں۔‘‘ تو اسے کہا جائے گا:’’تو نے نہ آگاہی حاصل کی اور نہ پڑھا۔‘‘ پھر اس سے پوچھا جائے گا:’’تو اس شخص کے بارے میں کیا کہا کرتا تھا؟‘‘ وہ کہے گا:’’میں وہی کہا کرتا تھا، جو لوگ کہتے۔‘‘ وہ اس کے کانوں کے درمیان لوہے کے ہتھوڑے سے مارے گا، تو وہ ایسی چیخ مارے گا، کہ جن و انس کے سوا ساری مخلوق اسے سنے گی۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں روایتوں میں بنی نجار کے باغ میں موجود قبروں کے پاس سے گزرتے ہوئے موقع سے فائدہ اٹھایا۔ حضرات صحابہ کو امت کے قبروں میں مبتلائے عذاب ہونے اور قبر کے سنگین عذاب کی خبر دی۔ دوزخ کی آگ، عذاب قبر، ہر قسم کے ظاہری اور مخفی فتنوں اور دجال کے فتنے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں انہیں قبر میں پوچھے جانے والے سوالات اور ایمان اور کفر والوں کے ساتھ وہاں ہونے والے معاملہ سے آگاہ فرمایا۔ ب:قبروں کے پاس سے گزرتے ہوئے پیشاب سے نہ بچنے اور چغل خوری سے ڈرانا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ
Flag Counter