Maktaba Wahhabi

80 - 177
ل:مصعب رضی اللہ عنہ کا انصار کے ایک ایک گھر جاکر دعوتِ اسلام دینا: بیعت عقبہ اولی کے بعد، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو مدینہ طیبہ بھیجا۔ امام ابن سعد وہاں ان کی دعوتی سرگرمیوں کے حوالے سے تحریر کرتے ہیں: ’’وَکَانَ یَأْتِيْ الْأَنْصَارَ فِيْ دُوْرِہِمْ وَقَبَائِلِہِمْ، فَیَدْعُوْہُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ، وَیَقْرَأُ عَلَیْہِمُ الْقُرْآنَ، فَیُسْلِمُ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ حَتّٰی ظَہَرَ الْإِسْلَامُ، وَفَشَا فِيْ دُوْرِ الْأَنْصَارِ کُلِّہَا وَالْعَوَالِي إِلَّا دُوْرًا مِنْ أَوْسِ اللّٰہِ، وَہِيَ خَطْمَۃُ وَوَائِلٌ، وَوَاقِفٌ، وَکَانَ مُصْعَبٌ یُقْرِئُہُمْ الْقُرْآنَ وَیُعَلِّمُہُمْ۔‘‘[1] ’’وہ انصار کے گھروں اور قبیلوں میں آکر انہیں اسلام(قبول کرنے)کی دعوت دیتے اور انہیں قرآن کریم سناتے۔ ایک(ایک)دو(دو)آدمی مسلمان ہوتے، یہاں تک کہ اسلام کا چرچا ہوگیا اور انصار کے تمام گھروں اور عوالی میں پھیل گیا، صرف اوس اللہ کے چند گھرانے خطمہ، وائل اور واقف باقی رہ گئے۔ مصعب رضی اللہ عنہ انہیں قرآن کریم پڑھاتے اور(دینی امور کی)تعلیم دیتے تھے۔‘‘ مذکورہ بالا اقتباس سے یہ بات واضح ہے، کہ حضرت مصعب رضی اللہ عنہ انصار کے ایک ایک گھر میں دعوتِ اسلام دینے کے لیے تشریف لے جاتے تھے۔ علاوہ ازیں حضرت مصعب رضی اللہ عنہ کی گھروں میں دی جانے والی دعوت کس قدر پُر تاثیر تھی، کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مدینہ طیبہ کے ہر گھر میں اسلام پھیل گیا۔ شاید اس تاثیر کے اسباب میں سے ایک یہ بھی ہے، کہ گھر میں دی جانے والی
Flag Counter