Maktaba Wahhabi

63 - 177
روکنا۔[1] ۳: دعوت دیئے جانے والے شخص کو ایسے لقب سے پکارنا، جس میں اس کی تکریم ہو اور داعی[2] اور اس کے درمیان قرابت اور عزیز داری کا اظہار ہو۔ ۴: غیر مسلموں کو دعوتِ دین دیتے ہوئے نقطہ آغاز دعوتِ توحید ہونا۔ ۵: دشمنانِ اسلام کا دینِ حق قبول کرنے سے روکنے کی خاطر سرتوڑ کوشش کرنا۔ ۶: دعوتِ حق قبول نہ کیے جانے کے باوجود تاحد استطاعت دعوت دیتے رہنا۔ ۷: داعی کے اخلاص اور دعوت کے عمدہ طریقے کے باوجود دعوت کی قبولیت کی ضمانت نہ ہونا۔ ۸: ہدایت دینے کا اختیار صرف اللہ وحدہ لاشریک کے پاس ہونا۔ د:ابوقحافہ کے گھر دعوتِ اسلام دینے کی خاطر خود جانے کی رغبت: امام حاکم نے سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: لَمَّا کَانَ عَامَ الْفَتْحِ، وَنَزَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم ذَا طُوَی… فَلَمَّا دَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم الْمَسْجِدَ، خَرَجَ أَبُوْبَکْرٍ رضی اللّٰهُ عنہ حَتَّی جَائَ بِأَبِیْہِ یَقُوْدُہُ۔ فتح(مکہ)کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی طوی میں پڑاؤ ڈالا… جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد(الحرام)میں داخل ہوئے، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ جاکر اپنے والد کو ہاتھ سے پکڑ کر لے آئے۔[3] جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا، تو ارشاد فرمایا:
Flag Counter