Maktaba Wahhabi

64 - 177
’’ہَلَّا تَرَکْتَ الشَّیْخَ فِيْ بَیْتِہِ حَتّٰی أَجِیْئَہُ۔‘‘ ’’تم نے بابا کو ان کے گھر میں کیوں رہنے نہیں دیا، یہاں تک کہ میں(خود)ان کے پاس آتا۔‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ’’یَمْشِيْ ہُوَ إِلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ أَحَقُّ مِنْ أَنْ تَمْشِيَ إِلَیْہِ۔‘‘ ’’ان کا آپ کی خدمت میں آکر حاضر ہونا، آپ کے ان کے پاس تشریف لے جانے سے، زیادہ مناسب ہے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے سامنے بٹھایا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سینے پر(ہاتھ)پھیرا اور فرمایا: ’’أَسْلِمْ تَسْلَمْ۔‘‘ ’’مسلمان ہوجائیے، آپ بچ جائیں گے۔‘‘ ’’فَأَسْلَمْ۔‘‘[1] ’’سو وہ مسلمان ہوگئے۔‘‘ اس واقعہ میں دیگر فائدہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل تواضع، کہ اپنے بلند مقام اور عظیم الشان فتح حاصل ہونے کے باوجود ابوقحافہ رضی اللہ عنہ کے گھر خود تشریف لے جانے کی رغبت کا اظہار فرمایا۔ ہ:فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو ایک گھر میں خواتین کو وعظ کے لیے بھیجنا: حضرات ائمہ احمد، ابویعلی، ابن خزیمہ اور ابن حبان نے حضرت اُمّ عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا:
Flag Counter