Maktaba Wahhabi

52 - 177
[ابولہب کے دونوں ہاتھ ہلاک ہوگئے اور وہ خود(بھی)ہلاک ہوگیا۔ اس کا مال اور جو کچھ اس نے کمایا اس کے کسی کام نہ آیا۔] عربوں میں یہ دستور تھا، کہ جب کوئی بڑا حادثہ ہوتا اور لوگوں کی توجہ مبذول کروانا مقصود ہوتا، تو ایک شخص کسی پہاڑ پر چڑھ کر اپنے کپڑے اتار دیتا اور بآواز بلند لوگوں کو پکارتا، تو وہ اس کے پاس جمع ہوجاتے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوتِ توحید دینے کی خاطر قریش کی شاخوں کو جمع کرنے کی غرض سے ایسے ہی کیا، البتہ کپڑے نہ اتارے۔ صحیح مسلم کی روایت میں ہے: ’’خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم حَتَّی صَعِدَ الصَّفَا، فَہَتَفَ:’’یَا صَبَاحَاہٗ۔‘‘[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور صفا پر چڑھ کر چیخ کر پکارا:’’ یَاصَبَاحَاہُ‘‘۔ اس کی شرح میں امام نووی رقم طراز ہیں:(فہتف)سے مراد چیخ کر پکارا اور(یَا صَبَاحَاہ)اس وقت بولتے ہیں، جب کوئی حادثہ ہوجائے۔ اس کے کہنے کا مقصد لوگوں کو جمع کرنا اور پیش آمدہ واقعہ سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا ہوتا ہے۔[2] اس واقعہ میں دیگر آٹھ فوائد: ۱: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سچ گوئی۔ ۲: دشمنوں کا عظمتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی گواہی دینا۔
Flag Counter