Maktaba Wahhabi

54 - 177
تو اللہ تعالیٰ آسمان کے نیچے موجود ہر یہودی سے اپنے اس غضب کو دور کردے گا، جو کہ انہوں نے اس پر کیا۔‘‘ انہوں نے بیان کیا:’’وہ خاموش رہے، ان میں سے کسی ایک نے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کا جواب نہ دیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے اپنی بات کو دوبارہ فرمایا، لیکن آپ کو کسی نے جواب نہ دیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری دفعہ بات کو دہرایا، لیکن آپ کو کسی نے جواب نہ دیا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَبَیْتُمْ، فَوَ اللّٰہِ، إِنِّيْ لَأَنَا الْحَاشِرُ، وَأَنَا الْعَاقِبُ، وَأَنَا النَّبِيُّ الْمُصْطَفٰی، آمَنْتُمْ أَوْ کَذَّبْتُمْ۔‘‘ ’’تم نے انکار کیا ہے، واللہ! بلاشبہ میں(روزِ قیامت)سب لوگوں سے پہلے اٹھنے والا ہوں اور میں انبیاء میں سے آخری ہوں اور میں نبی مصطفی [1] ہوں۔ صلی اللہ علیہ وسلم۔ تم(میرے ساتھ)ایمان لاؤ یا(مجھے)جھٹلاؤ۔‘‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پلٹے اور میں آپ کے ہمراہ تھا۔ ہم(وہاں سے)نکلنے ہی والے تھے، کہ ایک شخص [عبداللہ بن سلام]نے ہمارے پیچھے سے آواز دی: ’’کَمَا أَنْتَ یَا مُحَمَّدُ۔ صلي اللّٰهُ عليه وسلم۔۔‘‘ ’’اے محمد۔ صلی اللہ علیہ وسلم۔ جیسے ہو، ویسے ہی رہو۔‘‘(یعنی اپنی جگہ رک جائیے)۔ انہوں(راوی)نے بیان کیا:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم(اس کی جانب)متوجہ ہوئے، تو اس شخص نے کہا: ’’أَيُّ رَجُلٍ تَعْلَمُوْنِيْ فِیْکُمْ یَا مَعْشَرَ الَیْہُوْدِ؟‘‘ ’’اے گروہِ یہود! تم مجھے اپنے میں سے کس قسم کا آدمی جانتے ہو؟‘‘
Flag Counter