Maktaba Wahhabi

59 - 177
پیالہ منگوایا۔ انہوں نے سیر ہوکر پیا۔ پھر بھی پانی اس قدر باقی رہا، کہ گویا کہ اس کو چھوا ہی نہیں گیا یا انہوں نے پیا ہی نہیں۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یَا بَنِيْ عَبْدِ الْمُطَّلِب! إِنِّي بُعِثْتُ إِلَیْکُمْ خَاصَّۃً، وَإِلَی النَّاسِ عَامَّۃً، وَقَدْ رَأَیْتُمْ مِنْ ھٰذِہِ الْآیَۃِ مَا رَأَیْتُمْ، فَأَیُّکُمْ یُبَایِعُنِيْ عَلٰی أَنْ یَکُوْنَ أَخِيْ وَصَاحِبِيْ؟‘‘ [1] ’’اے بنو عبد المطلب! بے شک مجھے خصوصی طور پر تمہاری طرف اور عمومی طور پر سب لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہے۔ اور اس بارے میں تم نشانی دیکھ چکے ہو۔ پس تم میں سے کون میرا بھائی اور ساتھی بننے کے لیے میری بیعت کرتا ہے؟‘‘ انہوں نے بیان کیا:’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب کوئی ایک بھی نہ اٹھا۔‘‘ انہوں نے بیان کیا:’’میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب اٹھا، اور میں(وہاں موجود)لوگوں میں سے سب سے چھوٹا تھا۔‘‘ انہوں نے بیان کیا:’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’بیٹھ جاؤ۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ(اپنی بات)دہرائی۔ میں ہر دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب اٹھ کر جاتا اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے:’’بیٹھ جاؤ۔‘‘ جب میں تیسری مرتبہ اٹھا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست(مبارک)میرے ہاتھ پر مارا۔‘‘ اس حدیث سے یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوعبد المطلب کو اپنے ہاں کھانے پر بلا کر اسلام کی اشاعت اور سربلندی کے لیے جدوجہد میں شریک ہونے کی دعوت دی۔
Flag Counter