Maktaba Wahhabi

75 - 177
’’آپ کہیے:لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ۔‘‘[1] انہوں نے کہا:’’خَیْرٌ لِيْ؟‘‘ (کیا یہ کہنا)میرے لیے بہتر ہے؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’نَعَمْ۔‘‘ [2] ’’ہاں۔‘‘ اس حدیث سے یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونجار کے بیمار شخص کو اس کے گھر جاکر دعوتِ توحید دی۔ اس واقعہ میں دیگر پانچ فوائد: ۱: دورانِ عیادت بیمار شخص کو دعوت دین دینا۔ نقاہت، ناتوانی، بے کسی اور بے بسی کی بنا پر مریض کے دعوتِ حق قبول کرنے کے امکانات نسبتاً زیادہ ہوتے ہیں۔ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیماروں کی عیادت کرنے اور اس دوران انہیں دعوت دینے اور مختصر وعظ و نصیحت کا خاص اہتمام فرماتے۔ ۲: مخاطب کو ایسے لقب سے بلانا، جس میں اس کی تکریم ہو اور اس کے ساتھ اپنائیت کا اظہار ہو۔ ۳: غیر مسلموں کو دعوت دیتے وقت نقطہ آغاز دعوت توحید۔ ۴: ایک ہی موقع پر ایک سے زیادہ مرتبہ دعوت دینا۔ ۵: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثال تواضع۔
Flag Counter