Maktaba Wahhabi

103 - 160
’’ وَأَيُّ فِتْنَۃٍ فِيْ ھٰذَا،إِنَّمَا ھِيْ أَمْیَالٌ أُرِیْدُھَا؟ ‘‘ ’’ اس میں فتنہ والی کون سی بات ہے،یہ تو کچھ میل ہی ہیں،جن [کے اضافہ] کا میں ارادہ کر رہا ہوں؟ ‘‘ انہوں نے فرمایا: ’’ وَأَيُّ فِتْنَۃٍ أَعْظَمُ مِنْ أَنْ تَرَی أَنَّکَ سَبَقْتَ إِلیٰ فَضِیْلَۃِ قَصُرَ عَنْھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم ؟ إِنِّيْ سَمِعْتُ اللّٰہَ یَقُوْلُ:{فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ أَمْرِہٖ أَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ أَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ}[1]۔‘‘[2] ’’ اس سے بڑا فتنہ کیا ہوگا،کہ تو سمجھے،کہ تو نے کسی ایسی فضیلت کی طرف سبقت کی ہے،جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ پاسکے۔اور میں نے بلاشبہ اللہ تعالیٰ کا فرمان سنا ہے:[جس کے معانی یہ ہیں:سو جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں ڈر جائیں،کہ انہیں کوئی فتنہ آپہنچے یا انہیں کوئی دردناک عذاب گھیرلے۔] ‘‘ گفتگو کاحاصل یہ ہے،کہ اعمال کی قبولیت کے لیے،ان کی ظاہری بڑائی،عظمت یا کثرت کافی نہیں۔ان کی قبولیت کی ایک بنیادی شرط یہ ہے،کہ وہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہوں۔اور جب صورتِ حال یہ ہے،تو داعی کی ذمہ داری ہے،کہ وہ دیگر اعمال کی طرف بلانے سے پہلے دعوتِ توحید کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے اقرار اور سب اعمال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی دعوت دے،تاکہ لوگوں کا کیا دھرا اکارت نہ ہوجائے۔واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب۔
Flag Counter