Maktaba Wahhabi

129 - 160
تھا۔اس بارے میں امام نووی نے تحریر کیا ہے: ’’ خَافَ النَّبِيُّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم أَنْ لَا یَقْوَی لَھَا،وَلَا یَقُوْمُ بِحُقُوْقِھَا،وَأَنْ یَنْکُصَ عَلیٰ عَقِبَیْہِ،فَقَالَ لَہُ:’’ إِنَّ شَأْنَ الْہِجْرَۃِ الَّتِيْ سَأَلْتَ عَنْھَا لَشَدِیْدٌ،وَلٰکِنْ اعْمَلْ بِالْخَیْرِ فِيْ وَطَنِکَ،وَحَیْثُ مَا کُنْتَ فَھُوَ یَنْفَعُکَ،وَلَا یَنْقُصُکَ اللّٰہُ مِنْہُ شَیْئًا۔‘‘[1] ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خدشہ ہوا،کہیں ہجرت اس کی استطاعت سے باہر نہ ہو،اور وہ اس کے حقوق کو پورا نہ کرپائے اور واپس پلٹ جائے۔اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا:بلاشبہ جس ہجرت کے متعلق تم پوچھ رہے ہو،اس کا معاملہ یقینا سخت ہے،تم اپنے وطن میں ہی رہتے ہوئے نیک عمل کرتے رہو۔تم جہاں بھی ہوگے،تمہارے لیے مفید ہوگا اور اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اس [کے اجر] میں سے کوئی چیز کم نہ کریں گے۔‘‘ ج:بعض باتوں کی خبر مخصوص صحابہ کو دینا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں کے حالات کا خیال رکھنے کے متعلق دلائل میں سے ایک یہ ہے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بعض مسائل اور باتوں کی خبر مخصوص صحابہ تک محدود رکھتے تھے،اور دیگر صحابہ کو اس کی اطلاع نہ دیتے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ طرزِ عمل حضرات صحابہ کے فہم اور سمجھ کے باہمی فرق یا اس خبر سے رونما ہونے والے متوقع اثر میں تفاوت،یا ان کی اس بات سے آگاہی کی حاجت و ضرورت میں اختلاف کی بنا پر تھا۔واللہ تعالیٰ أعلم۔ اس سلسلے میں سیرتِ طیبہ سے تین مثالیں ذیل میں توفیق الٰہی سے پیش کی جارہی ہیں۔
Flag Counter