Maktaba Wahhabi

72 - 160
[اس طرح] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم [اپنی اُمت کو] اس کام سے بچتے رہنے کی تلقین فرماتے رہے،جو انہوں نے کیا تھا۔‘‘ ان دونوں روایتوں میں یہ بات واضح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض الموت میں بھی اُمت کو اس بات کی تلقین فرماتے رہے،کہ ان کی قبر کو مسجد نہ بنانا،کہیں ایسا نہ ہو،کہ وہ اس بنا پر شرک میں مبتلا ہوجائیں۔ علامہ عینی پہلی حدیث کی شرح میں تحریر کرتے ہیں:’’ اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان شرک کا سبب بننے والی بات ہی کو ختم کرنا تھا،کہ کہیں ایسا نہ ہو،کہ جاہل لوگ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پرستش کریں،جیسا کہ یہود و نصاریٰ نے اپنے انبیاء کی قبروں کی پوجا کی۔‘‘[1] (۳) توحید کے بغیر اعمال کا برباد ہونا دعوتِ دین میں توحید کی اساسی اور بنیادی حیثیت کو سمجھنے کے لیے ایک بات یہ ہے،کہ اعمال خواہ کتنے زیادہ اور کتنے عظیم کیوں نہ ہوں،وہ توحید کے بغیر اللہ تعالیٰ کے ہاں ناقابل قبول ہوتے ہیں،وہ اعمال اپنی کثرت اور عظمت کے باوجود عمل کرنے والوں کو نہ توجنت میں داخل کرو ا سکیں گے اور نہ جہنم سے نجات دلوانے کا سبب بن سکیں گے۔اس بات کے دو دلائل توفیق الٰہی سے ذیل میں پیش کیے جارہے ہیں: ۱: اللہ تعالیٰ نے سورہ انعام میں اٹھارہ انبیائے کرام علیہم السلام اور ان کے باپ دادا،اولاد اور بھائیوں میں سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت یافتہ اور منتخب کردہ افراد کا ذکر فرمایا،پھر ان سب کے متعلق ایک عام ضابطہ بیان فرمایا،کہ اگر وہ شرک کرتے،تو ان کے اعمال ضائع ہو جاتے۔ارشادِ ربانی ہے:
Flag Counter