Maktaba Wahhabi

136 - 160
اور تعلیمی زندگی میں اس کے کثیر تعداد میں شواہد موجود ہیں۔توفیق الٰہی سے ذیل میں ان کی سیرتوں کی روشنی میں دو پہلوؤں سے گفتگو کی جارہی ہے: ا:دورانِ گفتگو لوگوں کی سوجھ بوجھ کا خیال رکھنا: اس بارے میں دو مثالیں ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: ۱: امام بخاری نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے کہا:’’ کاش!تم اس شخص کو دیکھتے،جو آج امیر المؤمنین کے پاس آیا اور کہنے لگا:’’ اے امیر المؤمنین!کیا آپ فلاں صاحب سے پوچھ تاچھ کریں گے،جو کہتا ہے:’’ اگر عمر رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے،تو یقینا میں فلاں کی بیعت کروں گا،کیونکہ واللہ!ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت بغیر سوچے سمجھے اچانک ہوئی،اور پھر وہ مکمل ہوگئی۔‘‘ اس پر عمر رضی اللہ عنہ غضب ناک ہوئے اور پھر فرمایا: ’’ إِنِّيْ إِنْ شَائَ اللّٰہُ لَقَائِمٌ العَشِیَّۃَ فِيْ النَّاسِ فَمُحَذِّرُھُمْ ھٰؤُلَائِ الَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ یَغْصَبُوْھُمْ أُمُوْرَھُم۔‘‘ ’’ بلاشبہ میں ان شاء اللہ آج پچھلے پہر لوگوں سے خطاب کروں گا اور انہیں ایسے لوگوں سے ڈراؤں گا،جو ان کے حقوق غصب کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’ فَقُلْتُ:یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ!لَا تَفْعَلْ،فَإِنَّ الْمَوْسَمَ یَجْمَعُ رَعَاعَ النَّاسِ وَغَوْغَائَھُمْ،فَإِنَّھُمْ یَغْلِبُوْنَ عَلیٰ قُرْبِکَ حِیْنَ تَقُوْمُ فِيْ النَّاسِ،وَأَنَا أَخْشَی أَنْ تَقُوْمَ، فَتَقُوْلَ مَقَالَۃً یُطَیِّرُھَا عَنْکَ کُلَّ مُطَیِّرٍ،وَأَنْ لاَّ یَعُوْھَا،وَأَنْ لاَّ یَضَعُوْھَا عَلیٰ مَوَاضِعِھَا،
Flag Counter