Maktaba Wahhabi

142 - 160
طرح داعی کے لیے ضروری ہے،کہ وہ لوگوں کی فکری استعداد،عادات اور ماحول کو پیش نظر رکھے،اسی طرح اس پر یہ بھی لازم ہے،کہ وہ ان حدود و ضوابط کو شدت سے پیش نظر رکھے اور لوگوں کے حالات کا خیال رکھنے کی آڑ میں دین کا حلیہ بگاڑنے کی نہ از خود کوشش کرے اور نہ ہی اس سلسلے میں کسی کا آلہ کار بنے۔ انہی میں سے ایک اہم ضابطہ یہ ہے،کہ [دعوتِ توحید اور ردّ شرک میں مداہنت نہیں] اس قاعدہ کے دلائل میں سے ایک وہ حدیث ہے،جو امام ابویعلی نے حضرت عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ قریش کے لوگ ابوطالب کے پاس آئے اور انہوں نے کہا: ’’ إِنَّ ابْنَ أَخِیْکَ یُوْذِیْنَا فِيْ نَادِیْنَا،وَفِيْ مَسْجِدِنَا،فَانْہَہُ۔‘‘ ’’ بلاشبہ آپ کے بھتیجے ہماری مجلس اور ہماری مسجد میں [آکر] ہمیں اذیت دیتے ہیں،انہیں روک دیجیے۔‘‘ انہوں نے [یعنی ابوطالب] نے کہا:’’ اے عقیل!محمد۔صلی اللہ علیہ وسلم۔کو میرے پاس لاؤ۔‘‘ میں گیا،اور انہیں لے کر آیا،تو انہوں نے کہا: ’’ یَا ابْنَ أَخِيْ!إِنَّ بَنِيْ عَمِّکَ یَزْعُمُوْنَ أَنَّکَ تُوْذِیْھِمْ فِيْ نَادِیْھِمْ،وَفِيْ مَسْجِدِھِمْ،فَانْتَہْ عَنْ ذٰلِکَ۔‘‘ ’’ اے بھتیجے!بے شک آپ کی قوم کے لوگ یہ گمان کرتے ہیں،کہ بلاشبہ آپ انہیں ان کی مجلس اور ان کی مسجد میں اذیت دیتے ہیں،آپ اس
Flag Counter