Maktaba Wahhabi

85 - 160
کوئی رسول چیزوں میں سے کسی چیز کی غرض سے نہیں بھیجا،مگر طاعت کے لیے(یعنی اس کی اطاعت کی جائے) [بِإِذْنِ اللّٰہِ] سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بیان کردہ تفسیر کے مطابق مراد یہ ہے،کہ ان کے حکم سے(یعنی رسول کی اطاعت حکم الٰہی کی وجہ سے کی جائے)،یامراد یہ ہے،کہ ان [اللہ تعالیٰ] کے علم،یا توفیق اور عنایت سے [رسول کی اطاعت کی جائے]۔‘‘ ب:قاضی ابو سعود کا قول: وہ لکھتے ہیں: ’’ أَيْ وَمَا أَرْسَلْنَا رَسُوْلًا مِنَ الرُّسُلِ لِشَيْئٍ مِنَ الْأَشْیَائِ إِلاَّ لِیُطَاعَ بِسَبَبِ إِذْنِہِ تَعَالیٰ فِيْ طَاعَتِہِ،وَأَمْرِہِ الْمُرَسَلِ إِلَیْھِمْ بِأَنْ یَطِیْعُوْہُ وَیَتَّبِعُوْہُ لِأَنَّہُ مُؤَدٍ عَنْہ تَعَالَی،فَطَاعَتُہُ طَاعَۃٌ اللّٰہِ تَعَالَی،وَمَعْصِیَتُہُ مَعْصِیَۃُ اللّٰہِ تَعَالیٰ:{مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰہَ}،أَو بِتَیْسِیْرِ اللّٰہِ تَعَالَی وَتَوْفِیْقِہِ فِيْ طَاعَتِہِ۔‘‘ [1] ’’ یعنی ہم نے رسولوں میں سے کسی بھی رسول کو مقاصد میں سے کسی بھی مقصد کے لیے مبعوث نہیں کیا،مگر اس لیے،کہ حکمِ الٰہی کے ساتھ اس کی اطاعت کی جائے اور انہوں [اللہ تعالیٰ] نے ہر اُمت کے لوگوں کو اس بات کا حکم دیا،کہ وہ ان کی طرف ارسال کردہ رسول کی اطاعت اور تابع داری کریں،کیونکہ وہ انہی کی بات کو [ان تک] پہنچاتا ہے،سو اس رسول کی اطاعت اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے،اور اس کی نافرمانی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے۔(ارشادِ باری تعالیٰ ہے:[جس کے معانی کا ترجمہ یہ ہے] جو رسول کی نافرمانی برداری کرے،تو بے شک اس نے اللہ تعالیٰ کی
Flag Counter