Maktaba Wahhabi

99 - 160
عقیدہ رکھے،ایسے لوگوں سے توحید کا مطالبہ کیا جائے گا،تاکہ ان کے عقائد سے لازم آنے والے شرک کی نفی ہوجائے۔‘‘ (۴) طاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا قبولیت اعمال کی ایک شرط ہونا توحید کے ساتھ ہی اقرارِ رسالت کی دعوت دینے کی ایک دلیل یہ ہے،کہ اعمال کی قبولیت کی ایک شرط یہ ہے،کہ وہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق ادا کیے جائیں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان نہ لانے والا شخص کیونکر اس شرط کو پورا کرے گا؟ اس شرط کے حوالے سے توفیق الٰہی سے درج ذیل باتیں پیش کی جارہی ہیں۔ ا: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا أَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَأَطِیْعُوْا الرَّسُوْلَ وَلَا تُبْطِلُوْا أَعْمَالَکُمْ۔} [1] ’’ اے لوگو جو ایمان لائے ہو!اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو برباد نہ کرو۔ علامہ رازی نے ارشادِ ربانی {وَلَا تُبْطِلُوْا أَعْمَالَکُمْ} کے معانی ذکر کرتے ہوئے ایک معنی یہ بیان کیا ہے: ’’ {لَا تُبْطِلُوْا أَعْمَالَکُمْ} بِتَرْکِ طَاعَۃِ الرَّسُوْلِ کَمَا أَبَطَلَ أَھْلُ الْکِتَابِ أَعْمَالَھُمْ بِتَکْذِیْبِ الرَّسُوْلِ وَعِصْیَانِہِ۔‘‘[2] ’’ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو ترک کرکے اپنے اعمال برباد نہ کرو،جس طرح کہ اہل کتاب نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب اور نافرمانی کرکے اپنے اعمال ضائع کیے۔‘‘
Flag Counter