Maktaba Wahhabi

122 - 160
شیخ محمد عدوی آیت شریفہ کی شرح کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں: لَقَدْ کَانَتْ مُھِمَّۃُ نَبِيِّ اللّٰہِ مُوْسَی عَلَیْہِ السَّلَامُ مِنْ أَشَقِّ الْمُھِمَّاتِ: أَوَّلًا:لِأَنَّ بَنِيْ إِسْرَائِیْلَ مَرَنُوْا عَلَی الذُلِّ،وَأَلِفُوْا الْاِسْتِعْبَادَ،فَکَانَ نَقْلُھُمْ مِنْ ذٰلِکَ الْحَالِ مِنْ أَشَقِ الْأَعْمَالِ۔ ثَانِیًا:مَا لَاقَاہُ مِنْ جَبَرُوْتِ فِرْعَوْنَ وَطُغْیَانِہِ۔ وَقَدْ کَانَ مِنْ عِلَاجِہِ لِذِلَّۃِ بَنِيْ إِسْرَائِیْلَ أَنْ یُذَکِّرَھُمْ بِنِعَمِ اللّٰہِ تَعَالیٰ عَلَیْھِمْ،وَھُوَ أُسْلُوْبٌ حَکِیْمٌ فِيْ الْوَعْظِ۔یَبْدَأُ الدَّاعِي إِلَی اللّٰہِ بِإِحْیَائِ إِحْسَاسِ الشَّرَفِ وَشُعُوْرِ الْکَرَامَۃِ فِيْ نُفُوْسِ الْمَوْعُوْظِیْنَ لِتَسْتَعِدَّ بِذٰلِکَ لِقَبُوْلِ الْمَوْعِظَۃِ۔[1] اللہ تعالیٰ کے نبی موسیٰ علیہ السلام کا مشن کٹھن ترین کاموں میں سے تھا۔ ۱: بنی اسرائیل ذلت سے شناسا اور غلامی سے مانوس ہوچکے تھے۔انہیں اس حالت سے نکالنا مشکل ترین کاموں میں سے تھا۔ ۲: انہیں(خود) فرعون کے جبروت و طغیانی کاسامنا کرنا پڑ رہاتھا۔ بنی اسرائیل کو ذلت سے نکالنے کی غرض سے ان کاطریقہ علاج یہ تھا،کہ انہیں وہ نعمتیں یاد کروائی جائیں،جو اللہ تعالیٰ نے ان پر کی تھیں۔اور وعظ و نصیحت میں یہ زبردست حکمت والا اسلوب ہے،جس کے ساتھ داعی إلی اللہ اپنے مخاطبین کے دلوں میں عزت نفس اور شخصی وقار زندہ کرنے کی خاطر اپنے وعظ کا آغاز کرتا ہے،تاکہ وہ نصیحت قبول کرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔
Flag Counter