Maktaba Wahhabi

171 - 402
نمازِ تراویح کے بعد پڑھی جانے والی قراء ت کے خاص خاص مقامات کا درس دیتے،حضرت قاری صاحب بھی اپنی مسجد میں نمازِ تراویح پڑھا کر یہاں تشریف لے آتے۔خور و نوش کی محفل چلتی اور علمی و ادبی مجلس بھی لطف دیتی۔ حافظ محمد اسماعیل مسجد رحمانیہ رنچھور لائن میں خطبہ جمعہ دیا کرتے تھے۔رمضان المبارک کے دیگر ایام میں پورا مہینا قریباً ہر نماز کے بعد شہر کی مختلف مساجد اور قیام گاہوں پر ان کے درسِ قرآن کے پروگرام ہوتے۔رمضان المبارک کے بعد شوال کے آخر تک تبلیغی جلسوں کا انعقاد ہوتا،جن میں قاری صاحب بھی تقریر کرتے اور کبھی کبھار پیر بدیع الدین شاہ بھی حافظ صاحب کے ساتھ دوسرے مقرر ہوتے۔اغلب خیال ہے کہ 1955ء کے رمضان المبارک میں حافظ صاحب کی شفقت و راحت مجھے اور میرے دوست شیخ محمد یونس (راولپنڈی) کو کراچی کھینچ لائی۔ہم نے آدھا رمضان المبارک کراچی میں حافظ صاحب کے ہمراہ گزارا اور مندرجہ بالا تمام روح پرور دینی مناظر سے فیض یاب ہوتے رہے۔ یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ حضرت قاری عبدالخالق صاحب اور حضرت حافظ محمد اسماعیل صاحب کی شیریں اور موثر خطابت سے کراچی میں مسلک اہلِ حدیث کو بڑا فروغ ملا،اور پھر ان دونوں کی سرپرستی علامہ محمد یوسف کلکتوی جیسے معتبر مناظر و مقرر اور بلند پایہ عالمِ دین فرماتے تھے،بلکہ بیشتر جلسوں کی صدارت بھی علامہ صاحب فرمایا کرتے تھے۔عامل روڈ پر ان کی فیکٹری تھی،جہاں رمضان المبارک میں افطاریاں بھی پرتکلف ہوتیں اور علمی مجالس بھی منعقد ہوتیں۔تین چار روز بھارت سے شیخ الحدیث مولانا عبدالسلام بستوی بھی تشریف لائے،جو علامہ صاحب کے دولت کدے پر مقیم رہے۔ظاہر ہے کہ اس قدر اونچی شخصیات کی صحبت اور ملاقاتوں سے ہمیں کس قدر
Flag Counter