Maktaba Wahhabi

40 - 108
کرو۔ یعنی ان میں روح ڈالو۔) بخاری و مسلم کی ہی ایک اور حدیث سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ راوی ہیں: «سمعت رسول الله یقول: ان اشد الناس عذاباً یوم القیامة المصورون» (میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا۔ قیامت والے دن سب سے سخت عذاب میں مبتلا تصویر بنانے والے ہوں گے۔) کپڑوں پر منقش اور بنی ہوئی تصویروں کے متعلق دو قسم کی روایات بخاری میں آتی ہیں اگر وہ پردہ وغیرہ کی صورت میں ہوں تو بالاتفاق ناجائز ہیں۔ اور اگر تو شک یا تکیہ بنا لیا جائے یعنی وہ روندی جا سکتی ہوں تو پھر کچھ قباحت نہیں۔ تاہم راجح بات یہی ہے کہ تصاویر والا کپڑا ممنوع ہے۔ بخاری و مسلم کی ایک حدیث سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لا تدخُلُ الْملَائِکَةُ بیتًا فیه کَلْبٌ وَلَا صُوْرَةٌ» (فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی کتا یا تصویر ہو۔) تصویر کی حرمت کی ایک وجہ یہ ہے کہ مجسمہ ساز مصور اس زعم باطل میں مبتلا ہو جاتا ہے گویا وہی اس تصویر یا مجسمے کو عدم سے وجود میں لایا ہے۔ اس کی تصدیق واقعات سے ہوتی ہے۔ چنانچہ ایک واقعہ بیان کیا جاتا ہے کہ ایک شخص نے مجسمہ تراشا اور اس کے بعد اس کے نیچے طویل عرصہ تک ٹھہرا رہا۔ جب مجسمہ پوری طرح تیار ہوگیا تو اس کے سامنے کھڑا ہوا۔ اس کے خدوخال اور اس کی خوبصورتی کو دیکھ دیکھ کر ناز کرنے اور اترانے لگا۔ یہاں تک کہ فخر و غرور کے نشہ میں اس کو مخاطب کر کے کہنے لگا بات کر! بات کر! اسی لیے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کو انہیں عذاب دیا جائے گا۔ تم نے جو کچھ تخلیق کیا ہے اس میں جان ڈالو۔ (متفق علیہ) اس سے معلوم ہوا کہ تصویر سازی بڑا گناہ ہے۔ جس پر عذاب ہوگا۔ تاہم جو تصویر حکومت کی طرف سے لازم قرار دی گئی ہو جیسے شناختی کارڈ‘ پاسپورٹ اور ڈومیسائل وغیرہ ہیں۔ ان میں چونکہ انسان مجبور ہے۔ اس میں اس کی مرضی کا دخل نہیں ہے۔ اس لیے ان پر انہیں عذاب نہیں ہوگا۔ بشرطیکہ انسان ان ضرورتوں سے تجاوز نہ کرے۔ اگر کوئی ایسا کپڑا ہو
Flag Counter