Maktaba Wahhabi

71 - 108
باب:۳مختلف انبیائے کرام عليهم السلام کی اپنی امت کو تقویٰ کی تاکید ایک مومن کے لیے دین اسلام پر ثابت قدم رہنے کے لیے اللہ کا ڈر اور تقویٰ نہایت ضروری ہے۔ اس کے بغیر انسان کسی وقت ڈگمگا سکتا ہے۔ یہ ایسا جذبہ ہے جو انسان کو صراط مستقیم پر گامزن رکھتا ہے۔ تقویٰ کی اسی اہمیت کے تحت اللہ تعالیٰ نے جہاں مومنین کو بارہا تقویٰ کی تلقین کی وہاں اللہ تعالیٰ اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی تقویٰ کی تاکید کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے فرماتے ہیں: ﴿ يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللّٰهَ وَلَا تُطِـعِ الْكٰفِرِيْنَ وَالْمُنٰفِقِيْنَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيْمًا حَكِيْمًا Ǻ۝ۙ﴾[1] (اے نبی! اللہ سے ڈرتے رہیے اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ مانیے۔بے شک اللہ تعالیٰ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔) سیدالانبیاء اپنے بارے فرماتے ہیں: «وَاللّٰهِ اِنِّیْ لَاَخْشَاکُمْ لِلّٰهِ وَ اَتْقَاکُمْ لَه) [2] (اللہ کی قسم! میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور تم سب سے زیادہ پرہیز گار ہوں۔) غزوہ احد میں مسلمانوں کو جو عارضی شکست ہوئی تھی۔ اس نے دشمنوں کے حوصلے بڑھا دئیے تھے۔ مشرکوں نے دو دفعہ تبلیغ کے لیے قاریوں کا مطالبہ کیا اور انہیں دھوکہ دے کر قتل کر دیا۔ مدینہ میں ہر وقت خوف و ہراس کی فضا طاری تھی۔ ان حالات میں مسلمانوں کی اخلاقی تربیت اور معاشی اصلاحات کا عمل بھی جاری تھا۔ معاشرتی اصلاحات میں ایک نہایت اہم مسئلہ غلامی کا خاتمہ تھا کیونکہ ان غلاموں کو آزاد انسانوں کے مقابلہ میں نہایت حقیر اور کم تر درجہ کی مخلوق سمجھا جاتا تھا۔ اسی سلسلہ کی ایک کڑی یہ تھی کہ زید بن حارثہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا
Flag Counter