Maktaba Wahhabi

114 - 227
امام بخاری نے ایک باب کا درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابٌ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالٌ، وَیُذْکَرُ عَنِ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم:’’ لَيُّ الْوَاجِدِ یُحِلُّ عِرْضَہُ وَعُقُوْبَتَہُ۔][1] [حق دار کے تقاضا کرنے کے استحقاق کے متعلق باب اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی گئی ہے:’’دولت مند کا لیت و لعل اس کی عزت اور سزا کو حلال کردیتا ہے۔ ‘‘] امام ابن حبان نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان لکھا ہے: [ذِکْرُ اِسْتِحْقَاقِ الْمَاطِلِ إِذَا کَانَ غَنِیًّا لِلْعُقُوْبَۃِ فِيْ النَّفْسِ وَالْعِرْضِ لِمَطْلِہِ۔][2] [ٹال مٹول کرنے والے کے، غنی ہونے کی صورت میں، ٹال مٹول کی وجہ سے نفس اور عزت میں سزا کا مستحق ہونے کا بیان] علمائے حدیث … رحمہم اللہ تعالیٰ … نے[عزت کے حلال ہونے]کے معنی کو خوب واضح کیا ہے۔ ذیل میں ان میں سے چند ایک کے اقوال ملاحظہ فرمائیے: ۱: امام سفیان نے اس کی شرح میں لکھا ہے:’’ أَذَاہُ بِلِسَانِہِ۔ ‘‘[3] … ’’ قرض خواہ کو اپنی زبان سے اس کو اذیت دینے کا حق ہے۔ ‘‘ ۲: امام وکیع نے اس کی شرح میں تحریر کیا ہے:’’ شِکَایَتُہُ ‘‘[4] … ’’ کہ وہ لوگوں کے روبرو اس کی عدم ادائیگی کا تذکرہ بطورِ شکوہ کرسکتا ہے۔ ‘‘ ۳: امام عبداللہ بن المبارک نے اس کی شرح میں بیان کیا ہے:’’ یُغَلِّظُ لَہُ ‘‘[5] ’’کہ وہ اس کے ساتھ سخت کلامی کرسکتا ہے۔ ‘‘
Flag Counter