Maktaba Wahhabi

156 - 227
فَرِيضَةً مِنَ اللّٰهِ وَاللّٰهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ [1] ’’ بے شک اموالِ صدقہ فقیروں کے لیے اور مسکینوں کے لیے اور انھیں اکٹھا کرنے والوں کے لیے اور ان کے لیے، جن کے دلوں میں الفت ڈالنی مقصود ہو اور گردنیں چھڑانے کے لیے [2] اور قرض داروں کے لیے اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کے لیے اور مسافر کے لیے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک فریضہ ہے اور اللہ تعالیٰ خوب جاننے والے کمال حکمت والے ہیں۔ ‘‘ امام قرطبی {الْغَارِمُوْنَ} کے متعلق تحریر کرتے ہیں: ’’ ھُمُ الَّذِیْنَ رَکِبَھُمُ الدَّیْنُ، وَلَا وَفَائَ عِنْدَھُمْ بِہِ، وَلاَ خِلَافَ فِیْہِ، اللّٰھُمَّ مَنِ ادَّانَ فِيْ سَفَاھَۃٍ، فَإِنَّہُ لَا یُعْطَی مِنْھَا وَلَا مِنْ غَیْرِھَا إِلَّا أَنْ یَتُوْبَ۔ ‘‘[3] ’’ وہ ایسے لوگ ہیں، کہ ان پر قرض چڑھ جائے اور اس کی ادائیگی کی ان میں استطاعت نہ ہو، البتہ جس نے حماقت کے کاموں کے لیے قرض لیا ہو، اس کی نہ زکوٰۃ کی مد سے اور نہ ہی کسی اور مد سے مدد کی جائے گی، ہاں اگر وہ توبہ کرے[تو پھر اعانت کی جائے گی]۔ ‘‘ قاضی ابو سعود تحریر کرتے ہیں: ’’ الَّذِیْنَ تَدَایَنُوْا لِأَنْفُسِھِمْ فِيْ غَیْرِ مَعْصِیَتِھِمْ إِذَا لَمْ یَکُنْ لَھُمْ نِصَابٌ فَاضِلٌ عَنْ دُیُوْنِھِمْ۔ ‘‘[4]
Flag Counter