Maktaba Wahhabi

157 - 227
’’ وہ ایسے لوگ ہیں، کہ انہوں نے اپنی جانوں کے لیے نافرمانی کے کاموں کی بجائے(ٹھیک اغراض)کے لیے قرضہ لیا ہو، جب کہ(ادائیگی)قرض کے بعد ان کے پاس بقدرِ نصاب مال نہ رہ جائے۔ ‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس قسم کے مقروض کو صدقہ و خیرات دینے کی ترغیب دی ہے۔ امام مسلم نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ أُصِیْبُ رَجُلٌ فِيْ عَہْدِ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم فِيْ ثِمَارٍ ابْتَاعِھا، فَکُثُرَ دَیْنُہُ۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم:’’ تَصَدَّقُوْا عَلَیْہِ۔ ‘‘ فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَیْہِ، فَلَمْ یَبْلُغْ ذٰلِکَ وَفَائَ دَیْنِہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم:’’ خُذُوْا مَا وَجَدْتُّمْ، وَلَیْسَ لَکُمْ إِلَّا ذٰلِکَ۔‘‘[1] ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص [2] نے[باغ کا]پھل خریدا۔ جس میں نقصان کی بنا پر اس کے ذمہ کافی قرض چڑھ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس پر صدقہ کرو۔ ‘‘ لوگوں نے اس پر صدقہ کیا، لیکن اس سے قرضہ کی رقم پوری نہ ہوئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے[ان کے قرض خواہوں سے]فرمایا:’’ جو تمھیں ملا ہے، وہی لے لو۔ اس کے علاوہ تمہارے لیے کچھ نہیں۔ ‘‘ حدیث کی شرح میں علامہ قرطبی تحریر کرتے ہیں:
Flag Counter