Maktaba Wahhabi

48 - 227
ضَیَّعْتَ حَقُوْقَ النَّاسِ؟ ‘‘ فَیَقُوْلُ:’’ یَا رَبِّ!إِنَّکَ تَعْلَمُ أَنِّيْ أَخَذْتُہُ، فَلَمْ آکُلْ، وَلَمْ أَشْرَبْ، وَلَمْ أَلْبَسْ، وَلَمْ أُضَیِّعْ، وَلٰکِنْ أَتَی عَلَی یَدَیَّ إِمَّا حَرَقٌ، وَإِمَّا سَرَقٌ وَإِمَّا وَضِیْعَۃٌ۔ ‘‘ فَیَقُوْلُ اللّٰہِ عَزَّوَجَل:’’ صَدَقَ عَبْدِيْ، أَنَا أَحَقُّ مَنْ قَضَی عَنْہُ الْیَوْمَ‘‘۔ فَیَدْعُوْ اللّٰہَ بِشَيْئٍ، فَیَضَعُہُ فِيْ کِفَّۃِ مِیْزَانِہِ، فَتَرْجَحُ حَسَنَاتُہُ عَلَی سَیِّئَآتِہِ، فَیَدْخُلُ الْجَنَّۃَ بِفَضْلِ رَحْمَتِہِ۔ ‘‘[1] [اللہ تعالیٰ روزِ قیامت مقروض کو بلائیں گے، یہاں تک کہ اس کو ان کے روبرو کھڑا کیا جائے گا، تو اس سے کہا جائے گا:’’ اے ابن آدم!تو نے یہ قرض کس لیے لیا؟ اور تو نے لوگوں کے حقوق کو کس لیے ضائع کیا؟ ‘‘ وہ جواب میں عرض کرے گا:’’ اے میرے رب!بلاشبہ آپ کو علم ہے، کہ یقینا میں نے اس کو لیا، لیکن میں نے اس کو کھانے، پینے اور پہننے میں نہیں اڑایا، اور نہ[کہیں اور]برباد کیا، لیکن مجھ پر تو آگ یا چوری یا کاروباری خسارہ کی مصیبت آئی تھی۔ ‘‘ اللہ عزوجل فرمائیں گے:’’ میرے بندے نے سچ کہا ہے۔ آج میں اس کا قرض ادا کرنے کا زیادہ حق دار ہوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ کسی چیز کو طلب کریں گے پھر اُس کو اس کے میزان کے ایک پلڑے میں
Flag Counter