Maktaba Wahhabi

50 - 227
کی سچی نیت اور پختہ ارادہ ہو۔ اس کے بغیر قرض لینے والا اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے غیظ و غضب کا نشانہ بناتا ہے۔ امام بخاری نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مَنْ أَخَذَ أَمْوَالَ النَّاسِ یُرِیْدُ أَدَائَ ھَا أَدَّی اللّٰہُ عَنْہُ، وَمَنْ أَخَذَ یُرِیْدُ إِتْلَافَھَا أَتْلَفَہُ اللّٰہُ۔ ‘‘[1] [جو شخص ادائیگی کے ارادے سے لوگوں کے مال لیتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ادا کروادیتے ہیں اور جو شخص انہیں برباد کرنے کے ارادے سے لیتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو برباد کردیتے ہیں۔] حافظ ابن حجر حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’ ظَاھِرُہُ أَنَّ الإِْتْلَافَ یَقَعُ لَہُ فِيْ الدُّنْیَا، وَذٰلِکَ فِيْ مَعَاشِہِ أَوْ فِيْ نَفْسِہِ، وَھُوَ عَلَمٌ مِنْ أَعْلَامِ النُّبُوَّۃِ لِمَا نَرَاہُ بِالْمُشَاھَدِۃِ مِمَّنْ یَتَعَاطَی شَیْئًا مِنَ الْأَمْرَیْنِ۔ وَقِیْلَ الْمُرَادُ بِالْاِتْلَافِ عَذَابُ الْآخِرَۃِ۔ ‘‘[2] [اس کا ظاہری معنی یہ ہے، کہ اس کے لیے یہ بربادی دنیا ہی میں اس کی معیشت یا جان میں ہوتی ہے اور یہ بات، جیسا کہ ہم دونوں کام کرنے والوں کا مشاہدہ کرتے ہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی صداقت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے، کہ بربادی سے مراد عذابِ آخرت ہے۔]
Flag Counter