Maktaba Wahhabi

80 - 227
أَصْوَاتُھُمْ، وَإِذَا أَحُدُھُمَا یَسْتَوْضِعُ الْآخَرَ وَیَسْتَرْفِقُہُ فِيْ شَيْئٍ ؛ وَھُوَ یَقُوْلُ:’’ وَاللّٰہِ لَا أَفْعَلُ۔ ‘‘ فَخَرَجَ عَلَیْھِمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم، فَقَالَ:’’ أَیْنَ الْمُتَأَلِّيْ عَلَی اللّٰہِ لَا یَفْعَلُ الْمَعْرُوْفَ؟ ‘‘ فَقَالَ:’’ أَنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَلَہُ أَيُّ ذٰلِکَ أَحَبَّ۔ ‘‘[1] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے پر(دو)جھگڑا کرنے والوں کی آواز کو سنا، جو بلند ہوگئی تھی۔(واقعہ یہ تھا، کہ)ایک دوسرے سے قرض میں کچھ کمی کرنے اور تقاضا میں کچھ نرمی کرنے کے لیے کہہ رہا تھا، اور دوسرا کہہ رہا تھا:’’ واللہ!میں یہ نہیں کروں گا۔ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا:’’ بھلائی نہ کرنے پر اللہ تعالیٰ کی قسم کھانے والا کہاں ہے؟ ‘‘ اس نے عرض کیا:’’ میں[ہی]ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اس کے لیے وہ ہے، جو وہ چاہتا ہے۔ ‘‘ یعنی قرض کی معافی یا تقاضا میں نرمی ان دونوں باتوں میں سے جو بات وہ پسند کرتا ہے، میں اس کے لیے تیار ہوں۔ اللہ اکبر!حضراتِ صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی تعمیل میں کس قدر جلدی کرنے والے تھے۔ رضي اللّٰه عنہم وأرضاہم۔ حدیث کی شرح میں حافظ ابن حجر لکھتے ہیں:
Flag Counter