Maktaba Wahhabi

81 - 227
’’ وَفِيْ ھٰذَا الْحَدِیْث الْحَضُّ عَلَی الرِّفْقِ بِالْغَرِیْمِ وَالْاِحْسَانُ إِلَیْہِ بِالْوَضْعِ عَنْہُ۔ ‘‘[1] ’’ اس حدیث میں مقروض کے ساتھ نرمی برتنے اور قرض معاف کرکے احسان کرنے کی ترغیب ہے۔ ‘‘ ج: امام بغوی نے عبداللہ بن أبی قتادہ کے حوالے سے ان کے باپ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ وہ ایک شخص کو[اپنا]حق طلب کرنے کی خاطر بلارہے تھے۔ وہ ان سے چھپ گیا۔ انہوں نے پوچھا:’’ تم نے ایسے کیوں کیا ہے؟ ‘‘ اس نے کہا:’’ تنگ دستی[کی وجہ سے]۔ ‘‘ انہوں نے اس[بات کے سچ ہونے]پر اس سے قسم اُٹھانے کے لیے کہا، تو اس نے قسم کھالی۔ فَدَعَا بِصَکِّہِ، فَأَعْطَاہُ إِیَّاہُ۔ وَقَالَ:’’ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ: ’’ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا، أَوْ وَضَعَ لَہُ، أَنْجَاہُ اللّٰہُ مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔‘‘ [2] ’’ انہوں نے اس کے[قرض لینے کا]اقرار نامہ طلب کیا اور پھر اس کو دے دیا۔[3] اور کہا:’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ جس نے کسی نادار شخص کو مہلت دی یا اس کو[قرض]معاف کردیا، اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کی مصیبتوں سے نجات دیں گے۔ ‘‘
Flag Counter