Maktaba Wahhabi

104 - 444
اصل اوّل … ایمان اور اس کے ارکان ایمان اور اس کے ارکان : بلاشبہ اہل السنۃ والجماعۃ سلف صالحین کا اصولِ ایمان میں عقیدہ…ایمان اور تصدیق (اللہ عزوجل کی وحدانیت بدون شرکتِ غیر اور محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت ختم نبوت) میں کسی آمیزش کے بغیر ہوا کرتا تھا اور یہ درج ذیل حدیث کے موجب کہ جس کی خبر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے اور اسے حدیث جبریل کہا جاتا ہے… اپنے چھ ارکان کے ساتھ واضح ہے۔ چنانچہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق جب جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر بعض سوالات کیے تو ان میں سے ایک ایمان کے بارے میں تھا۔ جواب میں نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَنْ تُؤْمِنَ باللّٰہِ ، ومَلَائِکَتِہِ، وَکُتُبِہِ، وَرُسُلِہِ، وَالْیَومِ الآخِرِ، وَتُؤْمِنَ بالقَدرِ خَیْرِہِ وَشَرِّہِ)) ’’ایمان یہ ہے کہ تم اللہ عزوجل (کی توحید خالص بلاشرکت غیر) پر ، اُس کے فرشتوں پر ، اس کی کتابوں پر ، اس کے رسولوں پر ، قیامت کے دن پر اور تقدیر کے اچھا اور برا ہونے پر (یقین و اخلاص سے) مکمل ایمان رکھو۔‘‘ [1] ایمان کی عمارت انھی چھ ارکان پر قائم ہوتی ہے۔ ان چھ میں سے جب کوئی رکن گرجائے (آدمی کسی بھی ایک پر ایمان نہ رکھے۔) تو اُس وقت انسان مکمل مومن ہرگز نہیں رہتا۔ اس لیے کہ اُس نے ارکانِ ایمان میں سے ایک رُکن کو ختم کر دیا۔ پس ایمان
Flag Counter