Maktaba Wahhabi

106 - 444
معاملے میں وحدانیت اور عبادت کے لیے صرف اُسی کے ہی حقدار ہونے پر یقین محکم و ایمانِ راسخ کامکمل مفہوم پایا جانا ایمان باللہ ہے۔ اس لیے کہ اُس کی ذات اقدس میں کسی قسم کا شک نہیں ہے۔ (بصورت شک و شبہ ایمان نہیں ایک طرح کا کفر ہے۔) اور اللہ عزوجل کی ذات اقدس کے اپنے عرش عظیم پر مستوی ہوتے ہوئے تمام کائنات کے سب جہانوں کے ایک ایک فرد کے ہر ہر حصے اور ذرّے ذرّے کا علم رکھنا ، ہر ہر چیز پر مکمل قدرت رکھنا اور تمام جہانوں کے تمام اُمور کی مکمل و غیر ناقص تدبیر کرنا :فطرت ، عقل ، شریعت اور محسوسات کے ذریعے پوری طرح ادراک و علم میں آتی ہے۔ اللہ عزوجل کی ذات و صفات عالیہ اور حاکمیت ارض و سما ء و مابینھما میں اُس کی وحدانیت ، شعور اور غیر شعور والی تمام مخلوقات سے سرزد تمام قسم کی عبادات میں اُسی کی اُلوہیت اور اُ س جیسے اسماء حسنیٰ و صفات عظمیٰ میں کسی اور کے شریک و معاون نہ ہونے پر یقین محکم و ایمان جازم بھی ایمان باللہ العزیز الحکیم ہے۔ اور یہ ایمان باللہ کی تکمیل توحید خالص کی تینوں اقسام کے اقرار ، ان پر مکمل عقیدہ رکھنے اور ان کا علم حاصل کرنے سے ہوتی ہے۔ اور یہ اقسام درج ذیل ہیں : ۱۔ توحید ربوبیت ۲۔ توحید اُلوہیت ۳۔ توحید الاسماء والصفات آئیے اب ہم ان تینوں اقسام کا اختصار سے مفہوم سمجھتے ہیں۔ [1]
Flag Counter