Maktaba Wahhabi

115 - 444
اللہ ، انبیاء و رُسل ، شہیدوں ، صدیقوں اور دیگر تمام صالحین وغیر صالحین، برادری ، رشتہ والوں ، والدین ، اولاد ، حکومتوں ، باطل ، طاغوتی نظاموں اور دنیا جہان کے سب انسانوں) کے علاوہ ، یعنی سب کی یکسر نفی کرتے ہوئے صرف ایک اللہ عزوجل کے لیے خاص کردینا اس عقیدہ کی اصل اول ہے۔ اس ضمن میں خالق کائنات ارض و سماء و مابینھما کے حقوق اور اُس کے خصائص میں سے مخلوق کو کچھ بھی حصہ نہیں دیا جا سکتا۔ چنانچہ عبادت صرف ایک اللہ کی ہی ہوگی۔ نہ مکمل نماز اللہ کے علاوہ کسی اور کے لیے پڑھی جا سکتی ہے اور نہ ہی اللہ عزوجل کے علاوہ کسی اور کو سجدہ کیا جا سکتا ہے۔ نہ ہی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کے لیے نذر مانی جا سکتی ہے۔ (نہ نیاز دی جا سکتی ہے ، نہ قربانی و ذبیحہ دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی غیر اللہ کے نام پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔) نہ ہی اللہ تبارک و تعالیٰ کے علاوہ کسی اور پر توکل ، بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ غرضیکہ توحید الوہیت عبادت کی تمام انواع و اقسام اور اس کی تمام حالتوں میں صرف اور صرف ایک اللہ عزوجل ، رب العالمین کو منفرد ماننے کا تقاضا کرتی ہے۔ جبکہ عبادت چار طرح سے ہوتی ہے :(۱) دل کے ارادہ و نیت سے۔ (۲) زبان سے (۳) مال سے (جیسے جمیع مصارف و ذبیحہ جات) اور (۴) پورے وجود کے تمام اعضاء و جوارح کے ساتھ۔ چنانچہ تمام عبادات کی سب انواع و اقسام کا احاطہ کرتے ہوئے اللہ تبارک وتعالیٰ حکم فرماتے ہیں : ﴿قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٦٢﴾ لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ﴾ (الانعام:۱۶۲،۱۶۳) ’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم)کہہ دے میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے جو سارے جہانوں کا مالک ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو یہی حکم ہوا ہے اور میں (اس امت میں) سب
Flag Counter