Maktaba Wahhabi

182 - 444
’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) یہ قرآن ایک ایسی کتاب ہے جسے ہم نے تم پر اتارا۔ (بڑی) برکت والی ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور کریں اور عقل والے اس سے نصیحت لیں۔‘‘ دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ ۚ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا﴾ (النساء:۸۲) ’’ کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے۔ اگر وہ اللہ عزوجل کے سوا اور کہیں سے آیا ہوتا (جیسے کا فراو منافق سمجھتے تھے) تو اس میں بہت سا اختلاف پاتے۔‘‘ اور اہل السنۃ والجماعۃ کے فرقہ ناجیہ والے لوگ اس کی قرأت و تلاوت کے ساتھ اللہ تبارک و تعالیٰ کی خوب عبادت کرتے ہیں۔ اس لیے کہ اس کے ایک ایک حرف کے بدلے اللہ عزوجل پڑھنے والے کو دس دس نیکیاں عطا کرتا ہے۔ جیسا کہ سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ فَلَہُ بِہِ حَسَنَۃٌ، وَالْحَسَنَۃُ بِعَشْرِ أَمْثَالِھَا، لَا أَقُولُ ألٓمٓ حَرْفٌ، وَلٰکِنْ اَلِفٌ حَرْفٌ، وَلَامٌ حَرْفٌ، وَمِیْمٌ حَرْفٌ)) [1] ’’جو کوئی مومن، مسلمان آدمی اللہ کی کتاب (قرآنِ مجید) کے ایک حرف کی تلاوت کرتا ہے ، اُسے ایک نیکی عطا ہوتی ہے اور اس نیکی کا دس گنا اجر ہو گا۔ (پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشاد کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:) میں یہ نہیں کہہ رہا کہ :’’ الٓـمٓ ‘‘ ایک حرف ہے۔بلکہ (اس کلمہ میں سے) الف (ا) ایک حرف ہے اور لام (ل) ایک (دوسرا) حرف ہے ، جبکہ (م)
Flag Counter