Maktaba Wahhabi

283 - 444
طور پر مطمئن ہو۔ اور نہ ہی وہ مسلمانوں میں سے کسی شخص کو کسی گناہ کی وجہ سے کافر قرار دیتے ہیں اگرچہ اس گناہ کا تعلق کبائر سے ہی کیوں نہ ہو۔ مگر یہ ہے کہ یہ گناہ شرک کا ہو۔ پس ایسی حالت میں وہ ایسے کسی گناہ کا ارتکاب کرنے والے پر کفر کا فیصلہ نہیں کرتے۔ بلکہ بلاشک و شبہ وہ اس پر فسق (کبیرہ گناہ کے ارتکاب) اور ایمان کے ناقص ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ الا یہ کہ جب تک اس کا گناہ اس پر کفر کے فتویٰ کو جائز نہ کر دے۔اس لیے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿إِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا﴾ (النساء:۴۸) ’’بے شک اللہ شرک کو تو بخشنے والا نہیں اور شرک کے سوا (جو گناہ ہیں) جس کو چاہے بخش دے (اور جس کو چاہے نہ بخشے، عذاب کرے) اور جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اس نے بڑا گناہ باندھا۔‘‘ اور دوسرے مقام پر اللہ عزوجل کا ارشادِ گرامی قدر ہے: ﴿قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللّٰهِ ۚ إِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ﴾ (الزمر:۵۳) ’’ (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) کہہ دے (اللہ عزوجل فرماتے ہیں :) میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے۔ اللہ کی مہربانی سے نا امید نہ ہو، کیونکہ اللہ سب گناہوں کو (شرک کے سوا) بخش دیتا ہے۔ بے شک وہی (بڑا) بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ اور اہل السنہ والجماعۃ ، سلفی جماعت حقہ کے لوگ کسی بھی آدمی پر کسی بھی گناہ کی وجہ سے کفر کا حکم صادر نہیں کرتے جب تک کہ وہ کتاب و سنت سے اس بات پر دلیل
Flag Counter