Maktaba Wahhabi

288 - 444
ہوتا ہے۔ نصوص میں مذکور کفر سے مراد کبھی تو وہ کفر ہوتا ہے جو آدمی کو ملت اسلامیہ سے باہر کرنے والا ہو۔ اور کبھی اس سے مراد ایسا کفر (انکار و ناشکری) ہوتا ہے جو ملت اسلامیہ سے باہر نکالنے والا نہ ہو۔ اس لیے کہ کفر کے کئی ایک شعبے ہیں ، جس طرح ایمان کے کئی ایک شعبے ہیں۔ ایک دوسرے سے متفاوت شعبوں اور اُصول والا کفر ایسا ہے کہ اس کے بعض شعبے اور اُصول کفر کا اطلاق کسی پر واجب کر دیتے ہیں اور بعض ان میں سے وہ ہیں کہ جن کا تعلق کفار کی عادات و اطوار اور خصائل سے ہوتا ہے۔ اولاً… کفر اکبر کہ جو آدمی کو ملت اسلامیہ سے باہر کر دینے والا ہوتا ہے۔ اسے ’’اعتقادی کفر ‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ کفر ایمان کو ختم کرنے اور اسلام کو باطل کر دینے والا ہوتا ہے۔ یہ کفر آدمی کے لیے جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ تک رہنے کو لازم کر دیتا ہے اور یہ دل کے اعتقاد، زبان کے اقرار و دعوت اور عملاً آدمی سے سر زد ہوتاہے۔ یہ ’’اعتقادی کفر ‘‘ پانچ اقسام پر مشتمل ہوتا ہے: ۱… کفر تکذیب :… اللہ کے رسولوں کو اعتقادً جھٹلانا، یا اس بات کا دعویٰ رکھنا کہ رسول حق کے خلاف شریعت لے کر آئے ہیں۔ یا کافر اس بات کا دعویٰ کرے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی حلال چیز کو حرام کر دیا ہے یا کسی حرام چیز کو حلال کر دیا ہے حالانکہ وہ جانتا ہوتا ہے کہ اللہ عزوجل کے اوامر و نواہی اس کے برعکس ہیں۔ ۲…انکاری کفر اور تصدیق کے باوجود تکبر کرنا:…اور وہ اس طرح ہے کہ ایسے کفر کا مرتکب اس بات کا اقرار بھی کرے کہ جو (شریعت مطہرہ) محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے ہیں ، وہ اُن کے رب کی طرف سے یکسر حق ہے ، مگر وہ اس کی اتباع و اطاعت سے انکار شرو فساد ، اکڑ، تکبر کی بنا پر اہل حق اور حق کو حقیر جانتے ہوئے کرتاہے۔ جیسے ابلیس ، شیطان کا کفر تھا۔اُس ملعون نے اللہ
Flag Counter