Maktaba Wahhabi

295 - 444
’’بلاشبہ آدمی (پوری زندگی) جیساکہ لوگوں کے لیے ظاہر ہوتا ہے اہل جنت کے سے عمل کرتا رہتا ہے حالانکہ ہوتا وہ جہنمی ہے۔ اور اسی طرح ایک آدمی (پوری زندگی) جیسا کہ لوگوں کے لیے ظاہر ہوتا ہے جہنمیوں جیسے عمل کرتا رہتا ہے حالانکہ ہوتا وہ اہل جنت میں سے ہے۔ (بلاشبہ اعمال کا دارومدار ان کے خاتمے پر ہوتا ہے۔) ‘‘[1] سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَاِنَّ اَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ اَہْلِ الْجَنَّۃِ حَتَّی لَا یَکُوْنَ بَیْنَہُ وَبَیْنَھَا اِلَّا ذِرَاعٌ:فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ الْکِتَابُ، فَیَعْمَلُ بِعَمَلِ اَہْلِ النَّارِ فَیَدْخُلُھَا، وَاِنَّ اَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ اَہْلِ النَّارِ، حَتّٰی مَا یَکُوْنُ بَیْنَہُ وَ بَیْنَھَا اِلَّا ذِرَاعٌ فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ الْکِتَابُ ، فَیَعْمَلُ بِعَمَلِ اَہْلِ الْجَنَّۃِ فَیَدْخُلُھَا)) ’’اور بلاشبہ تم میں سے ایک آدمی (پوری زندگی) اہل جنت کے سے عمل کرتا رہتا ہے حتی کہ اس کے اور جنت کے مابین صرف ایک بالشت کا فرق رہ جاتا ہے مگر اُس پر کتابتِ تقدیر سبقت لے جاتی ہے اور وہ کوئی ایسا جہنمیوں جیسا عمل کر بیٹھتا ہے کہ اس میں جاگرتا ہے۔ اور اسی طرح بلاشبہ تم میں سے ایک آدمی (پوری زندگی) جہنمیوں جیسے عمل کرتا رہتا ہے حتی کہ اس کے اور جہنم کے درمیان صرف ایک بالشت کا فاصلہ رہ جاتا ہے مگر تقدیر کا لکھا اس پر سبقت لے جاتا ہے اور وہ کوئی ایسا جنتیوں جیسا (صالح) عمل کر لیتاہے کہ جس سے وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔ ‘‘[2]
Flag Counter