Maktaba Wahhabi

318 - 444
مگر ان سے مطلق نفرت و برأت ان پر دعوت حق دینے والی حجت قائم کرنے کے بعد ہوگی۔ اس کے بعد (کہ جب وہ راہ حق پر نہ آئیں تو) مسلمانوں پر لازم ہو جاتا ہے کہ وہ ان سے جہاد کریں اور ان پر دائرہ حیات تنگ کر دیں۔ اُنھیں کھلا نہ چھوڑیں کہ وہ اللہ کی زمین میں فساد پھیلاتے پھریں۔ چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے : ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۚ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ﴾ (التحریم:۹) ’’اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کافروں کے ساتھ (تلوار سے) اور منافقوں کے ساتھ (زبان سے) جہاد کرتا اور ان سے سختی سے پیش آ (گھرک جھڑک کر) اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ برا نہایت ٹھکانا ہے۔ ‘‘ دوسرے ایک مقام پر فرمایا: ﴿لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ ۚ أُولَـٰئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُم بِرُوحٍ مِّنْهُ ۖ وَيُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ أُولَـٰئِكَ حِزْبُ اللّٰهِ ۚ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾ (المجادلہ :۲۲) ’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) جو لوگ اللہ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر یقین رکھتے ہیں ان کو تو (ایسا) نہ دیکھے گا کہ وہ ان لوگوں سے دوستی رکھیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن ہیں۔ گو وہ ان کے باپ دادا ہوں یا بیٹے ہوں یا بھائی ہوں یا کنبے والے ہوں۔ ان لوگوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان جما دیا ہے۔ اور اپنی (پاک) روح (روح القدس) سے ان کی مدد
Flag Counter