Maktaba Wahhabi

350 - 444
مسئلہ کو راجح قرار دینا ممکن نہ ہو تو اُس پر ایک عام مسلمان کا اطلاق ہو گا اور اس صورت میں وہ اہل علم سے دریافت کرے۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ایک عام مسلمان کہ جو کسی دلیل میں کسی طرح کی فکر و نظر نہ رکھتا ہوں اس کا مطلوب مسئلہ میں کوئی مذہب نہیں ہوگا۔ بلکہ اُس کا اس مسئلہ میں مذہب و مسلک اور موقف اسے فتوی دینے والے مفتی صاحب کا مذہب و مسلک شمار ہوگا۔ لہٰذا اس پر واجب ہے کہ وہ قرآن و سنت کا خوب علم رکھنے والوں سے دریافت کرے۔ جیساکہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں : ﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۚ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿٤٣﴾ بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ﴾ (النحل:۴۳۔۴۴) ’’(اے ہمارے محبوب نبی!) ہم نے تجھ سے پہلے (بھی) مردوں کو (پیغمبر بنا کر) بھیجا۔ ان کو وحی بھیجتے رہے کہ (لوگو) اگر تم نہیں جانتے تو کتاب والوں (یہود و نصاریٰ) کے عالموں سے پوچھ لو (اور ان پیغمبروں کو) معجزے اور کتابیں اور دیکر بھیجا اور (اے پیغمبر) اسی طرح ہم نے تجھ پر قرآن اتارا اس لیے کہ تو لوگوں کو سمجھا دے (کھول کر بتا دے) جو ان کی طرف اترا تاکہ وہ خود بھی غور کریں۔‘‘ [1]
Flag Counter