Maktaba Wahhabi

430 - 444
صالح بندوں کی سب مہمات سے زیادہ واضح اور بڑی مہم ہوا کرتی تھی۔ چنانچہ اللہ رب العالمین کا ارشادِگرامی ہے: ﴿وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلَى اللّٰهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴿٣٣﴾ وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ۚ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ﴾ (حٰم السجدہ:۳۳،۳۴) ’’اور اُس سے زیادہ اچھی بات کس کی ہو سکتی ہے جو اللہ کی (تابع داری) کی طرف (لوگوں) کو بلائے اور (خود بھی) اچھے کام کرے اور (زبان سے) کہے میں بھی (اللہ کا) تابعدار ہوں۔ بھلائی اور برائی برابر نہیں ہو سکتی ، برائی کا بدلہ اچھے سے اچھا کر ، (ایسا کرے تو دیکھ لے گا) جو تیرادشمن تھا وہ ایک دَم سے ایساہو جائے گا جیسے(تیرا) دل سوز دوست۔‘‘ اور ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھا دیا ہے کہ ہم لوگوں کے پاس اللہ کی دعوت کس طرح لے کر جائیں۔ اور انہیں اللہ کی توحید اور اُس کا دین کیسے پہنچائیں۔ چنانچہ جو اللہ کا صالح بندہ یہ عظیم فریضہ سر انجام دینا چاہتا ہو اس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مطہرہ میں بہت زیادہ دروس و اسباق موجود ہیں۔ عقیدۂ سلف صالحین کی طرف دعوت دینے والوں پر واجب ہے کہ وہ دعوت الی اللہ میں نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل اتباع کریں۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہج پر دعو ت الی اللہ کے اُسلوب میں بیان صحیح ہوتا ہے کہ جو دعاۃ کو ان تمام مناہج سے مستغنی کر دے گا جو لوگوں نے خود وضع کر رکھے ہیں۔ (اور ان کا شمار بھی بدعات میں ہوتا ہے۔) اور یہ اسالیب نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہج اور آپؐ کی سیرت کے مخالف ہیں۔ چنانچہ یہاں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ زمان و مکان (اور زبانوں) کے
Flag Counter