Maktaba Wahhabi

52 - 444
اختلافات دیکھے گا۔ تو تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کے طریقہ کو لازم پکڑنا۔ تم اُس حکم سے چمٹ جانا (میری سنت اور خلفائے راشدین کے طریقے سے) اور اسے عملاً (جیسے دانتوں سے چیز پکڑی جاتی ہے۔) مضبوطی سے تھامے رکھنا۔ اور دین میں ایجاد کردہ نئی نئی باتوں سے بچتے رہنا۔ اس لیے کہ بلاشبہ دین میں ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی۔ (گمراہی کا انجام جہنم کے سوا کچھ نہیں۔) ‘‘ تو یہ ہے دین حق کا سیدھا راستہ جو اللہ رب العالمین کی رضا و خوشنودی تک پہنچانے والا ہے۔ چنانچہ اللہ رب العالمین کا ارشاد گرامی قدر ہے کہ :(اے ہمارے حبیب و خلیل نبی ! آپ لوگوں سے فرما دیجئے ؛) ﴿وَأَنَّ هَـٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴾ (الانعام:۱۵۳) ’’اور (اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے) یہ میری سیدھی راہ ہے اس پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو۔ وہ تم کو اللہ کی راہ سے ہٹا دیں گی۔ یہ وہ باتیں ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے تم کو حکم دیا ہے۔ اس لیے کہ تم (ان کا خلاف کرنے سے) بچے رہو۔‘‘ اور یہی وہ راستہ ہے کہ جس کی طرف اللہ کے حبیب وخلیل نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو دعوت دیتے رہے۔ جیسا کہ اللہ عزوجل نے آپ کو حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے : ﴿قُلْ هَـٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللّٰهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللّٰهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ﴾ (یوسف:۱۰۸) ’’(اے پیغمبر) کہہ دے میری راہ یہ ہے کہ میں تم کو اللہ کی طرف سمجھ بوجھ کر بلاتا ہوں اور جو میری پیروی کرے اور اللہ کی ذات (تمام برائیوں ،
Flag Counter