Maktaba Wahhabi

95 - 444
تھے جو کتاب اللہ العزیز الحمید پر مکمل عمل پیرا اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے علمًا و عملاً تھامے ہوئے تھے۔ اس بنا پر سلف صالحین (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و تابعین عظام رحمہم اللہ) ہی وہ اصل اہل السنۃ و الجماعۃ ہیں کہ جن کو نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اصطلاح کے معنی میں مراد لیا تھا۔ اور وہ سب لوگ اہل السنۃ والجماعۃ کہلائیں گے جو ان سلف صالحین کے منہج و طریق پر علمًا عمل پیر اہوں۔ یہ خاص معنی ہوا:’’ اہل السنۃ والجماعۃ ‘‘ کی اصطلاح کا۔ پس اس معنی و مفہوم کی بنا پر اس تعریف سے ہر وہ فرقہ ، طائفہ اور گروہ خارج ہو جاتا ہے جو بدعات و خرافات کو اختیار کرنے والا ہو اور خواہشات نفسانیہ کے پیچھے چلنے والوں کی ہر جماعت بھی اس مفہوم (اہل السنۃ والجماعۃ) سے خارج ہے۔ جیسے کہ :خوارج ، جہمیہ ، قدریہ ، معتزلہ ، مرجئہ، روافض وغیرہم اور وہ تمام اہل بدعات و خرافات کہ جو ان باطل فرقوں کے طریق و منہج پر چلتے ہوں۔ یہاں ’’السّنّہ ‘‘ بالمقابل ’’البدعۃ‘‘ ہے اور ’’الجماعۃ‘‘ برعکس ’’الفرقہ‘‘ کے۔ احادیث مبارکہ میں مذکور ’’ اہل السنۃ والجماعۃ‘‘ کو لازم پکڑے رہنے سے مراد یہی مذکور بالا کلمات و معانی والی جماعت ہے اور اسی جماعت حقہ سے الگ ہونے سے احادیث میں منع کیا گیا ہے۔ درج ذیل آیت کریمہ کی تفسیر میں قرآن حکیم کے ترجمان سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے یہی معانی اور یہی مفہوم بیان کیا ہے۔ اللہ عزوجل کا فرمان گرامی قدر ہے : ﴿يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ﴾ (آل عمران:۱۰۶) ’’جس دن کچھ چہرے سفید ہوں گے اور کچھ چہرے کالے ہوں گے تو
Flag Counter