Maktaba Wahhabi

43 - 67
عقل ،حافظہ، روح، نہ مدرک بالبصر ہے نہ مدرک بالحواس عقل و روح وغیرہ ایسی ہی چیزیں ہیں جن کا علم ان حسیات کے علاوہ اور ذرائع سے ہوتا ہے مثلاً عقل ،حافظہ ،روح ،ذہن ایسی چیزیں ہیں جنکا وجود مسلّم ہے لیکن کوئی عاقل بتا سکتا ہے کہ انمیں سے کسی شے کو کسی نے دیکھا ،سنا ،یا چکھا یا ان حواسِ خمسہ میں سے کسی کے ذریعہ سے دریافت کیا ہے۔ نہیں ہر گز نہیں۔ بلکہ ان چیزوں کا پتہ اثرات سے چلتا ہے۔ مثلاً جب ہم نے کسی کو بڑا بھاری بوجھ اٹھاتے ہوئے دیکھا تو سمجھا کہ اسمیں کچھ ایسا مادہ ہے جس کی وجہ سے یہ بوجھ اٹھا سکتا ہے۔ ہم نے قوت و طاقت کو دیکھا نہیں ،سونگھا نہیں،چکھا نہیں ،چھوا نہیں، پھر بھی اس کی طاقت کا علم ہو گیا۔ علی ھذا القیاس جس قدر لطیف اشیاء ہیں انکا وجود انسان کی نظر سے غائب ہے۔ لیکن بلحاظ اپنے اثر کے معلوم ہوتی ہیں اللہ تعالیٰ کی ذات جو حد درجہ لطیف ہے بطور محسوسات کے دریافت نہ ہو سکنے سے اسکے وجود سے انکار کیوں کر درست ہو گا۔الیکٹرسِٹی کے ذریعہ سے جو خبریں پہنچتی ہیں کیاانکو کسی نے دیکھا ؟سورج کی روشنی دنیا تک پہنچے کا ذریعہ کسی نے دیکھا ؟جب نہیں دیکھا تو انکے وجود سے سوا مجنون کے انکار کرنے والا کون ہے۔ ان شواہد کے ہوتے ہوئے یہ کہنا صریح ظلم ہے کہ باری تعالیٰ کا وجود دیکھے جانے کے بعدقابلِ قبول ہے۔ قرآن میں اشارہ ہے لا تدرکہ الابصارھو یدرک الابصار وھو اللطیف الخبیر۔اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی آنکھوں سے اللہ کو بوجہ لطیف ہونے کے نہیں دیکھ سکتا۔ جسطرح سے عقل و حافظہ و روح
Flag Counter