Maktaba Wahhabi

159 - 277
سامان بنا کر منافع کے لیے فروخت کیا جاتا ہے۔اس وقت ضرر عام ہو جاتا ہے اور ظلم ہوتا ہے۔ اگر قیمت ایک ہی چیز مقرر کردی جائے جس میں نہ ہی کمی ہو اور نہ ہی زیادتی۔ بلکہ اس سے چیزوں کا معیار بنایا جائے نہ کہ اسے چیزوں کے لیے معیار بنایا جائے۔ اس سے لوگوں کے معاملات کی اصلاح ہوگی۔ اگر زیادتی کا سود درہم اور دینار میں مباح قرار دیا جائے؛ مثال کے طور پر صحیح سکے دیکر کھوٹے سکے لیے جائیں؛ یا ہلکے سکے دیکر بھاری سکے لیے جائیں تو پھر یہی چیزیں اموال تجارت بن جائیں؛ تو اس میں لازمی طور پر سود پیدا ہوجائے گا۔ اس لیے کہ قیمت [روپیہ پیسہ ]اصل میں مقصود نہیں ہوتا۔ بلکہ مقصود یہ ہوتا ہے کہ ان کے ذریعہ سے اپنی ضرورت کی چیزوں تک رسائی حاصل کی جائے۔ اور جب خرید و فروخت میں انہیں ہی اصلی مقصود بنا لیاجائے؛ تو لوگوں کے معاملات میں فساد پیدا ہوجائے گا۔ اور یہ معنی معقول نقدی کے ساتھ خاص ہے دوسری موزون چیزوں کے ساتھ خاص نہیں۔‘‘ [اعلام الموقعین1؍426] دوم : بنیادی کھانے پینے کی چیزوں ؛غلے وغیرہ کو ان ہی کی ہم جنس دوسری چیزوں کے بدلے میں نقدیا ادھار پر بیچا جائے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کی زندگیوں میں اہم ترین چیز کو کھلواڑ بنانے سے بچانا ہے۔ کیونکہ زندگی اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے۔ جیسے غلہ ؛ کھجوراور ان جیسی دوسری چیزیں۔ ۲۔ جواء۔:سٹہ بازی؛ اس میں فریقین کسی خاص شرط پر اپنا اپنا مال لگاتے ہیں؛ کہ جب دوسرا آدمی شرط پوری کردے گا تو یہ سارا مال لے لے گا۔بھلے اس میں کسی کھیل پر کوئی شرط لگائی جائے یا کسی اور چیز پر۔ اس میں ایک فریق تو فائدہ حاصل کرتا ہے؛ مگر دوسرا بغیر محنت یا تجارت کے نقصان اٹھالیتا ہے ۔ اس کے علاوہ بھی جوئے کی کئی اقسام ہیں؛ احادیث میں ان کی وضاحت موجود ہے۔
Flag Counter