Maktaba Wahhabi

196 - 277
’’ تکویر‘‘حقیقت میں موڑنے اور لپیٹنے کو کہتے ہیں۔ اور کہا جاتا ہے: ’’کوّر العامۃ علی رأسہ‘‘ اس نے پگڑی کو اپنے سر باندھا؛ جب وہ اسے موڑ کر سر پر لپیٹ لیتا ہے۔اور یہاں پر یہ مثال ایک حصہء مین پر رات کے دن پر لپٹ جانے کی ہئیت بیان کرتے ہوئے دی گئی ہے۔ اور اس کے برعکس لفظ تعاقب آتاہے؛ وہ بھی پگڑی کی ہئیت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یعنی اس کے دوسرے بل نے پہلے بل کو ڈھانک لیا۔ یہ ایک انتہائی بدیع مثال ہے؛ اور تجزیہ کے قابل ہے کہ زمین کو سر سے تشبیہ دی جائے۔ اور یہاں پر دن او ررات کی گردش کو پگڑے کے بَلوں سے تشبیہ دی جائے۔ اور اس کی بداہت و بلاغت اس وقت زیادہ ہوجاتی ہے جب دیکھا جائے کہ یہاں پر اس کے بیان کے لیے ’’تکویر‘‘ کے لفظ کو ترجیح دی گئی ہے۔ جو کہ قرآن کے معجزات میں سے ایک سائنسی او رعلمی معجزہ ہے۔ جس کی طرف اشارہ چوتھے مقدمہ میں گزر چکا؛ اور اس کی وضاحت دسویں مقدمہ میں کی گئی ہے۔ ’’ تکویر‘‘ کا مادہ اسم ’’کرہ‘‘سے آیا ہے۔کرہ ایسے جسم کو کہتے ہیں جو تمام اطراف سے برابر گول ہو اور حقیقت میں زمین گیند کی طرح ہے۔اس وقت میں عرب اور جمہور بشریت اس چیز سے لا علم تھی ۔جب قرآن کریم نے ان دو اوصاف کی طرف اشارہ کیا جو روئے زمین پر مسلسل آگے پیچھے پیش آتے ہیں۔ اوروہ ہیں نور اور اندھیر۔ یا رات اور دن۔ کہ ان کے یوں بدل کر آنے کو گولائی سے تعبیر کیا گیا ہے۔ کیونکہ کرّہ ارضی کو گھیری ہوئی چیزیں اس کی اتباع میں طبعی طور پر گول ہی ہوں گی۔ جب اس آیت کا سیاق معبود برحق پر استدلال کے لیے تھا کہ وہی
Flag Counter