Maktaba Wahhabi

221 - 277
بماد ماد(محمد) أی : جداً جداً لجوی جدول: یعنی بہت بڑی قوم۔ یعنی محمد (92)۔ پھر اس کے نیچے اس نے یہ جملہ لکھا ہے:’’ دیکھیں اللہ تعالیٰ کے کلام میں سے ہر ایک کلمہ میں کیسے اس کے اسراراور عظیم ترین آیات ملاکر رکھی ہوئی ہیں۔‘‘ تحریر کنندہ العبد الفقیر اسحق کاہن السامری ۔ اوریہی مضمون ربیع الآخر1406ھ میں کویتی میگزین ’’الوعی الاسلامی ‘‘ میں بھی استاذ عزت طہطہاوی کے مضامین کے ساتھ شائع ہوا تھا۔ ۲۔ سفر تثنیہ کے اصحاح اٹھاراں(18) میں یوں لکھا ہوا ہے: ’’ رب نے مجھ سے کہا: ’’ یقیناانہوں نے اپنے انداز گفتگو کو بہتر بنایا۔ میں عنقریب ان کے بھائیوں میں آپ کی طرح ایک نبی کھڑا کروں گا۔ اور میں اپنا کلام اس کے منہ میں ڈال دوں گا؛ اوروہ ہر وہ بات کرے گا جس کی میں اسے وصیت کروں گا۔‘‘ یہ خطاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے ہے۔ اس میں یہ خبر دی جارہی ہے کہ عنقریب اللہ تعالیٰ بنی اسرائیل کے بھائیوں میں ایک نبی کو مبعوث فرمائیں گے۔ اس نص میں واضح طور پر دلالت موجود ہے کہ یہ مبعوث ہونے والا نبی بنی اسرائیل کے علاوہ دوسرے لوگوں میں سے ہوگا۔ اور اس نبی کو نئی کتاب ملے گی؛ او روہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کی طرح ایک نئی شریعت لے کر آئے گا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد غیر بنی اسرائیل میں کوئی دوسرا نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث نہیں ہوا۔ اور آپ ہی ان کے چچازادوں میں سے تھے؛ یعنی بنی اسرائیل کے چچا زاد حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد۔ بنو اسرائیل حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹے تھے جن سے
Flag Counter