Maktaba Wahhabi

222 - 277
بارہ قبیلوں نے جنم لیا۔ یہ تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تھے۔ اور اگریہ آخری نبی بھی انہی میں سے مبعوث ہونا ہوتا تو یوں فرمایا جاتا:’’ تم میں سے ہی نبی مبعوث ہوگا۔‘‘یعنی وہ نبی بھی حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹوں میں سے ہوگا۔ لیکن جب یہ کہا کہ تمہارے بھائیوں میں سے ہوگا؛ توان کے بھائیوں سے مراد حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد ہے۔ پس یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس بشارت سے مراد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں۔ 3-:تیسری بشارت : تورات باب 33 سفر5 میں ہے : اللہ تعالیٰ سیناء سے آئے اور ساعیر میں تجلی فرمائی اور فاران کی چوٹیوں سے چمک اٹھے ۔ ٭ سینا سے آنا:حضرت موسیٰ علیہ السلام جو طور سینا تورات دینا ہے۔ ٭ ساعیرمیں تجلی فرمانا: حضرت عیسی علیہ السلام کو انجیل دینا ہے۔ ٭ اور فاران سے چمک اٹھنا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن ملنا ہے۔ فاران سے مراد ارض مکہ ہے۔ جیسا کہ خود تورات میں بھی یہ بات موجود ہے۔ سفر تکوین اصحاح نمبر ۲۱ میں ہے: ’’بیشک اسماعیل علیہ السلام نے فاران کے صحراء میں سکونت اختیار کی۔ اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں جو کہ فاران کے دشت یعنی مکہ مکرمہ کے رہنے والے تھے۔ قرآن کریم میں بھی ان تین مقامات کی طرف اشارہ وارد ہوا ہے؛ اللہ تعالیٰ ان کی قسم اٹھاتے ہوئے فرماتے ہیں: {وَالتِّیْنِ وَالزَّیْتُوْنِ (1) وَطُوْرِ سِیْنِیْنَ (2) وَہٰذَا الْبَلَدِ الْاَمِیْنِ (3) لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِِنسَانَ فِیْ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ } [التین 1۔4] ’’قسم ہے انجیر کی! اور زیتون کی!اور طور سنین کی!اور اس امن والے شہر کی! بلاشبہ یقینا ہم نے انسان کو سب سے اچھی بناوٹ میں پیدا کیا ہے۔‘‘
Flag Counter