Maktaba Wahhabi

270 - 277
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اچھا۔ (اور پھر فرمایا کہ:)ہم ساری رات چلتے رہے یہاں تک کہ دن چڑھ گیا اور ٹھیک دوپہر کا وقت ہوگیا اور راستہ خالی ہوگیا اور راستے میں کوئی گزرنے والا نہ رہا۔ یہاں تک کہ ہمیں سامنے ایک لمبا پتھر دکھائی دیا جس کا سایہ زمین پر تھا اور ابھی تک وہاں دھوپ نہیں آئی تھی ؛ ہم اس کے پاس اترے اور میں نے اس پتھر کے پاس جا کر اپنے ہاتھ سے جگہ صاف کی تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سائے میں آرام فرمائیں۔ پھر میں نے اس جگہ پر ایک دری بچھا دی۔ پھر میں نے عرض کیا :اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرمائیں اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد ہر طرف سے بیدار رہتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور میں آپ کے اردگرد جاگ کر پہرہ دیتا رہا۔ پھر میں نے سامنے کی طرف سے بکریوں کا ایک چرواہا دیکھا ؛ جو اپنی بکریوں کو لیے ہوئے اس پتھر کی طرف آرہا ہے۔ اور چرواہا بھی اس پتھر سے وہی چاہتا تھا جو ہم نے چاہا (یعنی آرام)۔میں نے اس چرواہے سے ملاقات کی اورپوچھا: اے لڑکے تو کس کا غلام ہے؟ اس نے کہا:’’ میں مدینہ والوں میں سے ایک آدمی کا غلام ہوں۔‘‘ میں نے کہا: ’’تیری بکریوں میں دودھ ہے۔‘‘ اس نے کہا:’’ ہاں۔ میں نے کہا:’’ کیا تو مجھے دودھ دے گا؟ اس نے کہا :ہاں۔ پھر اس چرواہے نے ایک بکری پکڑی تو میں نے اس چرواہے سے کہا اس بکری کے تھن کو بالوں مٹی اور کچرے وغیرہ سے صاف کرلے۔‘‘ راوی ابواسحاق کہتے ہیں کہ:’’ میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ اپنے ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مار کر دکھا رہے تھے۔‘‘
Flag Counter