Maktaba Wahhabi

271 - 277
اس چرواہے نے لکڑی کے ایک پیالے میں تھوڑا سا دودھ دوہا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’ میرے پاس ایک ڈول تھا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پینے اور وضو کے لیے پانی تھا۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور میں نے ناپسند سمجھا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند سے بیدا کروں؛ لیکن آپ خود ہی بیدار ہوگئے۔ پھر میں نے دودھ پر پانی بہایا تاکہ دودھ ٹھنڈا ہوجائے۔پھر میں نے عرض کیا: ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ دودھ نوش فرمائیں۔‘‘ ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ دودھ پیا؛ حتی کہ میں خوش ہوگیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’کیا یہاں سے کوچ کرنے کو وقت نہیں آیا؟ میں نے عرض کیا:’’ جی ہاں وہ وقت آگیا ہے۔‘‘ ’’پھر ہم سورج ڈھلنے کے بعد چلے تو سراقہ بن مالک نے ہمارا پیچھا کیا۔ ہم جس زمین پر تھے وہ سخت زمین تھی؛میں نے عرض کی :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کافر ہم تک آگئے ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ فکر نہ کرو؛ کیونکہ ہمارے ساتھ اللہ ہے۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سراقہ کے لیے بد دعا فرمائی تو سراقہ کا گھوڑا اپنے پیٹ تک زمین میں دھنس گیا۔ سراقہ کہنے لگا :مجھے معلوم ہے کہ تم نے میرے لیے بد دعا کی ہے؛ اب تم میرے لیے دعا کرو ؛اللہ کی قسم! اب جو بھی آپ حضرات کی تلاش میں آئے گا میں اسے واپس کر دوں گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے اللہ سے دعا فرمائی تو اسے نجات مل گئی۔ اور وہ واپس لوٹ گیا اور اسے جو کوئی کافر بھی ملتا وہ اسے کہہ دیتا کہ میں اس طرف دیکھ آیا ہوں۔ سراقہ کو جو کافر بھی ملتا وہ اسے واپس لوٹا دیتا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: سراقہ نے جو ہم سے کہا وہ اس نے پورا کیا۔‘‘ [مسلم]
Flag Counter