Maktaba Wahhabi

83 - 277
میں بیان کیا ہے۔ اور ایسے ہی دوسرے انبیائے کرام علیم السلام کے اپنی امتوں کے ساتھ کے واقعات اور پھر ان امتوں کا آخر کار انجام کیا ہوا؟ اسے واضح الفاظ میں بیان کیا ہے۔ ایسے ہی … بیسؤوں قصے ایسے ہی جن کی معرفت صرف اورصرف سابقہ آسمانی کتابوں سے ہی ہوسکتی ہے۔ اور ان میں سے بعض کی معرفت تاریخ کی کتابوں سے بھی ہوسکتی ہے۔ لیکن اس وقت کے عرب ان چیزوں کو نہیں جانتے تھے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے خبردی ہے۔ اللہ تعالیٰ حضرت مریم رضی اللہ عنہا کا قصہ بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں: {ذٰلِکَ مِنْ اَنْبَآئِ الْغَیْبِ نُوْحِیْہِ اِلَیْکَ وَ مَا کُنْتَ لَدَیْہِمْ اِذْ یُلْقُوْنَ اَقْلَامَہُمْ اَیُّہُمْ یَکْفُلُ مَرْیَمَ وَ مَا کُنْتَ لَدَیْہِمْ اِذْ یَخْتَصِمُوْنَ} [آل عمران ۴۴] ’’ یہ غیب کی خبریں ہیں؛جو ہم تجھ پر وحی کرتیہیں، تو انکے پاس نہ تھا جبکہ وہ قرعہ ڈال ہے تھے کہ مریم کو کون پا لے گا؟ اور نہ تو ان کے جھگڑے کے وقت انکے پاس تھا۔‘‘ اور باقی قصے بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {تِلْکَ مِنْ اَنْبَآئِ الْغَیْبِ نُوْحِیْہَآ اِلَیْکَ مَا کُنْتَ تَعْلَمُہَآ اَنْتَ وَ لَا قَوْمُکَ مِنْ قَبْلِ ھٰذَا فَاصْبِرْ اِنَّ الْعَاقِبَۃَ لِلْمُتَّقِیْنَ(۴۹)} [ھود ۴۹] ’’یہ غیب کی خبروں سے ہے جنھیں ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں،قبل ازیں نہ آپ انھیں جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم، پس صبر کر، بے شک اچھا انجام متقین کے لیے ہے۔‘‘ امام طبری رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ’’یعنی : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !یہ ان لوگوں کی خفیہ خبریں ہیں جن کی کوئی اطلاع نہ ہی آپ کو تھی او رنہ آپ کی قوم کو ۔ اوربہت ہی کم اہل کتاب کے علماء اوردرویش ان
Flag Counter